پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع مردان کی پولیس کا کہنا ہے کہ تحصیل تخت بائی میں جمعے کو بم دھماکے میں تین افراد جان سے گئے ہیں جبکہ آٹھ زخمی ہیں۔
مردان کے ضلعی پولیس سربراہ ظہور بابر آفریدی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ ریموٹ کنٹرول دھماکہ تھا اور جان سے گئے افراد اور زخمی ’تیز رفتار نامی برینڈ کا رکشے میں سوار تھے۔‘
ریسکیو 1122 کے ترجمان بلال احمد فیضی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ دھماکہ تخت بائی کے جلالہ پل کے قریب ہوا ہے جہاں ریسکیو 1122 نے ایمبولینس کے ذریعے زخمی افراد کو ہسپتال منتقل کیا۔
بلال فیضی نے بتایا کہ ‘زخمیوں میں بچے، خاتون اور پولیس اہلکاروں سمیت آٹھ افراد شامل ہیں۔‘
پولیس کا کہنا ہے کہ اس بارے میں مزید تفتیش جاری ہے اور ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ دھماکے میں کس کو نشانہ بنایا جا رہا تھا۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یاد رہے کہ خیبر پختونخوا میں عوامی مقامات پر دھماکے گذشتہ کچھ عرصے سے تھم گئے تھے لیکن بہت عرصہ بعد جمعے کو مردان میں دھماکہ ہوا ہے۔
پاکستان کی حکومت نے شدت پسندوں کے خلاف ‘عزم استحکام’ کے نام سے ٹارگٹڈ آپریشن کا فیصلہ بھی کیا ہے اور ملک کے مختلف علاقوں میں انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر آپریشن بھی کیے جا رہے ہیں۔
گذشتہ روز گلگت بلتستان میں بھی پولیس کے مطابق ایک مکان میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا گیا تھا جس میں ایک اہم شدت پسند کمانڈر شاہ فیصل کو مارا گیا ہے۔
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے مردان میں ہونے والے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔