سپریم کورٹ آف پاکستان نے جمعے کو توہین عدالت کیس میں سینیٹر فیصل واوڈا اور رکن قومی اسمبلی مصطفیٰ کمال کی غیر مشروط معافی قبول کرتے ہوئے پریس کانفرنس نشر کرنے والے ٹی وی چینلز کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے 15 مئی کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ججوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’اب پاکستان میں کوئی پگڑی اچھالے گا تو ہم ان کی پگڑیوں کی فٹ بال بنائیں گے۔‘
اس پریس کانفرنس پر سپریم کورٹ نے 16 مئی کو ازخود نوٹس لے کر اسے اگلے دن سماعت کے لیے مقرر کیا تھا۔
17 مئی کو اس کیس کی سماعت کے دوران ہی سپریم کورٹ نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما مصطفیٰ کمال کو بھی توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا۔
جنہوں نے 16 مئی کو ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ’ایک اقامہ رکھنے پر عدالت ایک منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج دیتی ہے، دوہری شہریت سیاست دان نہیں رکھ سکتے تو جج کیسے رکھ سکتے ہیں۔‘
فیصل واوڈا نے 26 جون کو توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ سے غیرمشروط معافی مانگتے ہوئے کہا تھا کہ وہ خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے استدعا کی کہ ان کے خلاف عدالتی کارروائی ختم کی جائے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے آج فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سماعت کے دوران فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال روسٹرم پر آئے، جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے انہیں مخاطب کرکے کہا کہ آپ دونوں رکن پارلیمنٹ ہیں، ارکان پارلیمنٹ کو زیادہ محتاط ہونا چاہیے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ’ایوان نہ ہو تو ملک بھی نہیں ہو گا۔‘
جس پر فیصل واوڈا نے عدالت کے روبرو کہا کہ ’میں عدلیہ کی بہت عزت کرتا ہوں اور کرتا رہوں گا۔‘
چیف جسٹس نے فیصل واوڈا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ پریس کانفرنس نہ کرتے تو کوئی اور بھی جواب نہ دیتا۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’میں اپنی ذات کا ذمہ دار ہوں، کسی اور جج کی بات پر کچھ نہیں کہہ سکتا۔‘
سماعت کے دوران فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال نے عدالت عظمیٰ میں غیر مشروط معافی مانگی، جسے سپریم کورٹ نے قبول کر لیا۔
عدالت عظمیٰ کا کہنا تھا: ’امید ہے فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال آئندہ محتاط رہیں گے۔‘
اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے دونوں رہنماؤں کی پریس کانفرنس چلانے والے ٹی وی چینلز کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ ٹی وی چینلز شوکاز نوٹس پر تحریری دستخط شدہ جواب جمع کروائیں۔