سندھ کے ضلع سانگھڑ میں زخمی کی جانے والی اونٹنی کے حوالے سے کراچی کے ایک شیلٹر ہوم کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مصنوعی ٹانگ لگنے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے، اس دوران اونٹ کو کھڑا کرنے کے لیے خاص قسم کا سہارا بنا کر دیا جائے گا۔
چند روز قبل سانگھڑ میں ایک کھیت میں گھس کر فصل کھانے پر ملزمان کی جانب سے اونٹنی کی ٹانگ کاٹنے کا اندوہ ناک واقعہ پیش آیا تھا، جس پر سوشل میڈیا سمیت دیگر حلقوں میں شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔
جمعرات کو اوٹنی کی دیکھ بھال کرنے والے غیر سرکاری تنظیم جامع ڈیزاسٹر رسپانس سروسز (سی ڈی آر ایس) کے اینیمل شیلٹر ہوم کی مینیجر شیما خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے اس حوالے سے گفتگو کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ٹانگ کٹنے کے بعد اونٹ کو تین ٹانگوں پر کھڑا ہونے میں مشکل پیش آ رہی ہے۔ وہ ہر وقت بیٹھ کر یا لیٹ کر چارہ کہا رہی ہے۔
‘’اس سے پیٹ میں ہاضمے کا مسئلہ ہوسکتا ہے، جس کے باعث ہونے والی پیچیدگیاں جان لیوا ہوسکتی ہیں۔‘
انہوں نے نے کہا کہ ’اونٹنی کو کھڑا کرنے اور چلانے کے لیے ایک خاص قسم کا سہارا بنایا جائے گا۔ اس سہارے کے باعث اونٹنی کا وزن اس سہارے پر ہوگا اور اونٹنی کو چوتھی ٹانگ استعمال نہیں کرنا پڑے گی اور اس سہارے کی مدد سے وہ با آسانی کھڑا ہونے کے ساتھ چل پھر سکے گی۔‘
شیما خان کے مطابق زخمی اونٹنی کو علاج کے ساتھ گھاس اور دودھ دیا جارہا ہے تاکہ قوت مدافعت بہتر ہو۔
ڈائریکٹر جنرل لائیو سٹاک سندھ ڈاکٹر حزب اللہ بھٹو نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’کئی دہائیاں پہلے سندھ میں لاوارث جانوروں کے لیے سرکاری طور مخصوص جگہائیں ہوتی تھیں جسے سندھی زبان میں ’ڈھک‘ کہا جاتا تھا۔ اگر کوئی مویشی کسی کے کھیت میں چرانے آجاتا تھا تو کھیت کا مالک اس جانور کو ’ڈھک‘ لے آتا تھا اور بعد میں جانور کا مالک جرمانہ ادا کرکے اپنا جانور لے جاتا تھا۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈاکٹر حزب اللہ بھٹو کے مطابق: ’ڈھک بند ہونے کے بعد اب جانور کسی کی کھیت میں چرنے آتا ہے تو جانور پر تشدد عام بات ہوگئی۔ سانگھر واقعے کے بعد سندھ حکومت سرکاری طور پر جانوروں کے شیلٹر ہوم بنانے کا سوچ رہی ہے۔‘
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے محکمہ لائیو سٹاک کو ہدایت کی ہے کہ صوبے میں کم از کم تین انڈور ویٹرنری ہسپتال قائم کیے جائیں جہاں مویشیوں، اور پرندوں اور زخمی ہونے والے جانوروں کا بھی علاج کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا: ’ہمارے پاس سرکاری ویٹرنری ہسپتالوں میں جنرل ویٹرنری اور ویٹ سرجن موجود ہیں جن کا استعمال کم ہے اور سیکریٹری لائیو سٹاک کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ انہیں استعمال میں لائیں تاکہ گلی محلوں کے زخمی جانوروں کا علاج وہیں ہو سکے۔‘
وزیراعلیٰ نے محکمہ لائیو سٹاک کو ہدایت کی کہ وہ تین ویٹ ہسپتالوں کو انڈور سہولیات مہیا کرکے اپ گریڈ کریں جن میں سے کراچی میں رچمنڈ کرافرڈ ویرٹنری ہسپتال، حیدرآباد اور خیرپور کے سرکاری ویٹنری ہسپتال شامل ہیں۔
اجلاس کے دوران سیکریٹری لائیو سٹاک سندھ کاظم جتوئی نے کہا وزیراعلیٰ کو زخمی اونٹ اور گدھے کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
13 جون کو سومار ولد یارو بھن امی شخص کی ایک اونٹنی ضلع سانگھڑ میں واقع زمین سے گزری، جو مبینہ طور پر جعفر نامی ایک اور شخص کو فصل کاشت کرنے کے لیے کرائے پر دی گئی تھی۔
فصل تیار کرنے والے مالک نے تیز دھار کلہاڑی کا استعمال کرتے ہوئے اونٹنی کا دائیں ٹانگ کا نچلا حصہ کاٹ دیا تھا۔
مقامی انتظامیہ نے چھ ملزمان کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کیا اور پھر اونٹ کو محکمہ لائیو سٹاک اینڈ فشریز کے تعاون سے کراچی منتقل کر دیا گیا تھا۔