fbpx
خبریں

افغان حکومت کا دوحہ مذاکرات میں شرکت کا اعلان/ اردو ورثہ

افغان طالبان کی حکومت نے اتوار کو بتایا کہ وہ قطر کے دارالحکومت میں افغانستان پر اقوام متحدہ کی میزبانی میں ہونے والے مذاکرات کے تیسرے دور میں شرکت کریں گے۔

طالبان حکومت نے بات چیت کے سابقہ دور میں شرکت نہیں کی تھی۔

طالبان حکومت کی افغانستان کے لیے غیر ملکی خصوصی نمائندوں کی کانفرنس میں شرکت اس وقت شکوک و شبہات کا شکار ہو گئی تھی جب اسے پہلے دور میں شامل نہیں کیا گیا۔

بعد ازاں طالبان نے فروری میں دوسرے دور میں شرکت کی دعوت مسترد کر دی۔

طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’امارت اسلامیہ کا وفد دوحہ کانفرنس میں شرکت کرے گا۔ وہ افغانستان کی نمائندگی کرے گا اور افغانستان کا مؤقف بیان کرے گا۔‘

دوحہ میں افغانستان پر مذاکرات 30 جون اور یکم جولائی کو ہوں گے۔

مجاہد نے اتوار کو افغان ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ وفد، جس کا اعلان باقی ہے، مذاکرات میں شرکت کرے گا کیوں کہ بات چیت کا ایجنڈا ’افغانستان کے مفاد‘ میں دکھائی دیتا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ ایجنڈے میں ’افغانستان کے لیے امداد اور افغانستان میں سرمایہ کاروں کے لیے مواقع پیدا کرنے جیسے موضوعات شامل ہیں، جو اہم ہیں۔‘

سول سوسائٹی کے گروپس کو، جن میں خواتین بھی شامل تھیں، فروری میں ہونے والے مذاکرات میں مدعو کیا گیا تھا لیکن طالبان حکومت نے اس وقت تک شرکت سے انکار کر دیا تھا جب تک اس کے ارکان افغانستان کے واحد نمائندے نہ ہوں۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

افغان حکومت نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش سے بھی ملاقات کی درخواست کی۔

گوتریش نے فروری میں مذاکرات کے بعد ایک بیان میں کہا تھا کہ مذاکرات میں شرکت کے لیے شرائط ’قابل قبول نہیں‘ لیکن مندوبین کو امید ہے کہ طالبان حکام مستقبل میں مذاکرات میں شرکت کریں گے۔

سفارتی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ تیسرے دور سے پہلے اور بعد میں سول سوسائٹی کے گروپوں سے مشاورت کی تجویز ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں مالی اور اقتصادی امور کے ساتھ ساتھ انسداد منشیات کی کوششوں پر بھی غور کیا جائے گا۔

سول سوسائٹی کے متعدد گروپوں نے بھی اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ بات چیت میں خواتین کے حقوق سے متعلق امور کو ترجیح دے۔

بین الاقوامی برادری2021 میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد افغانستان کی نئی حکومت کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کر سکی۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے