fbpx
خبریں

گگر درخت کی ’گگلو گوند‘ انڈیا سمگل ہو رہی ہے: محکمہ تحفظ جنگلی حیات سندھ/ اردو ورثہ

محکمہ تحفظ جنگلی حیات سندھ کے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ سندھ اور بلوچستان سمیت پاکستان کے مختلف خشک اور گرم خطوں میں پائے جانے والے نایاب درخت گگر یا گگرال کے تنے سے نکلنے والا نایاب گوند گگلو گوند یا مکل غیر قانونی طور پر انڈیا سمگل ہو رہا ہے۔

محکمہ تحفظ جنگلی حیات سندھ کے کراچی ڈویژن کے فیلڈ آفیسر اشفاق علی میمن نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفگتو میں بتایا کہ پاکستان میں مختلف خطوں میں پائے جانے والے گگر یا گگرال کے پودے سے زیادہ مقدار میں گوند نکالنے کے لیے پودے کے تنے کو کیمیکل لگا کر گگلو گوند یا مکل نکلا جاتا ہے، جسے پہلے کراچی اور بعدازاں بذریعہ بحری جہاز کسی بھی دوسرے ملک لے جاکر وہاں سے انڈیا لے جایا جاتا ہے۔

چند روز قبل پاکستان اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) اور محکمہ تحفظ جنگلی حیات سندھ کی مشترکہ ٹیم نے بیرون ملک کے لیے بک کیے جانے والے ایک کنٹینر پر چھاپا مار کر 355 بوریوں میں بھرے 17935 کلوگرام گگلو گوند ضبط کی تھی۔

ملزموں کے خلاف جنگلی حیات کے قوانین کے تحت درج مقدمہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنس جج کراچی ساؤتھ کی عدالت میں زیر سماعت ہے۔ 

گگر یا گگرال کا درخت سندھ میں کیرتھر نیشنل پارک، بشمول کارونجھر رن آف کچھ وائلڈ لائف سینکچوری، گورکھ ہلز اور ملحقہ کیرتھر رینجز، بلوچستان اور صوبہ پنجاب کے ڈی جی خان اور ملحقہ علاقوں میں قدرتی طور پر پایا جاتا ہے اور جنگلی حیات کے مسکن کا اہم ذریعہ ہے۔

اشفاق علی میمن کے مطابق: ’انتہائی خشک اور نامناسب موسمی حالات میں بھی یہ پودا اپنی نشونما قدرتی طور پر کرتا، ڈیزرٹیفیکیشن کے عمل کو روکتا اور تیز ہواؤں میں زمین کے اوپری زرخیز سطح کی حفاظت کا سبب بنتا ہے اور اسی لیے اس کا شمار بہترین سوائل بائنڈر پودوں کی فہرست میں کیا جاتا ہے۔

اشفاق علی میمن کا کہنا تھا: ’خشک سالی کی صورت میں اس درخت کے پتے مویشیوں اور جنگلی جانوروں کے لیے خوراک کے طور کام آتے ہیں، جب کہ اس کی گوند کو مویشی اور جنگلی جانور چاٹ کو جسمانی طاقت میں اضافہ اور بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت حاصل کرتے ہیں۔ 

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’مگر چند دہائیوں سے لوگ غیر قانونی طور پر مزید گوند نکالنے کے لیے کیمیکل کے ساتھ درخت کے تنے میں کٹ لگاتے ہیں، جس کے باعث گوند تو نکلتا ہے مگر اس پودے کی بقا پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس طرح گوند نکالنے کے باعث انڈیا نے ایسے عمل پر 1994 میں پابندی عائد کر دی تھی۔‘

انہوں نے کہا اس مخصوص گوند کا سب سے زیادہ استعمال انڈیا میں ہوتا ہے، جہاں روائتی پوجا پاٹھ کے دوران اسے کی دھونی لگانے کے علاوہ آیووریدک ادویات، قدرتی قوت مدافعت و جمالیاتی دواسازی اور دیگر مصنوعات میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے لیے پاکستان سے یہ گوند غیر قانونی طور پر کسی ملک لے جاکر وہاں سے انڈیا لے جایا جاتا ہے۔‘ 

ایک تحقیق کے مطابق گگرال کے پودے سے نکالی جانے والی گوند کا تیزی سے بڑھتا غیر قانونی کاروبار اس نایاب پودے کی معدومیت کا سبب بن رہا ہے۔

محکمہ تحفظ جنگلی حیات سندھ کے صوبائی کنزرویٹر جاوید احمد مہر کے مطابق قانوناً اس پودے کو تحفظ یافتہ قرار ہے اور تجارتی مقاصد کے لیے غیر سائنسی طریقوں سے گوند نکالنے پر پابندی عائد ہے۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے