کراچی کے علاقے سخی حسن میں سکیورٹی گارڈ کی فائرنگ سے یوٹیوبر سعد احمد کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔
منگل کی شب چار جون کو کراچی کے علاقے سخی حسن میں ایک سکیورٹی گارڈ نے ایک 24 سالہ یوٹیوبر کو رائفل سے فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔
ابتدائی معلومات کے مطابق مقتول کا نام سعد احمد ہے جبکہ یوٹیوبر کے قتل کا مقدمہ تیموریہ تھانے میں سعد احمد کے والد مختیار احمد کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں گرفتار سکیورٹی گارڈ، سکیورٹی کمپنی اور موبائل مارکیٹ کے ذمے دار کو مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق یوٹیوبر سعد نے عوامی تاثرات کی ویڈیو کی اجازت بھی لے رکھی تھی مگر اس کے باوجود سکیورٹی گارڈ نے فائرنگ کر کے انہیں قتل کر دیا۔
اس بارے میں ایس ایس پی سینٹرل ذیشان صدیقی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ گرفتار گارڈ کی شناخت احمد گل ولد زواتا خان عمری ہوئی ہے۔ ان کی عمر 35 سال ہے، وہ شاہ سکیورٹی کمپنی کے ملازم ہیں، جن کے قبضے سے ٹرپل ٹو رائفل پولیس نے برآمد کر کے تحویل میں لے لی ہے۔
گارڈ نے ابتدائی طور پر بتایا ہے کہ ’نوجوان ٹک ٹاک بناتے ہوئے میری طرف طرف اشارے کر رہا تھا جس پر میں نے طیش میں آ کر فائرنگ کر دی۔‘ اس نے مزید یہ بھی کہا کہ وہ موبائل مارکیٹ انتظامیہ سے بارہا یہ بھی کہہ چکے تھے کہ انہیں یہ نوکری نہیں کرنی کیونکہ دکان کی نوکری ان کو اچھی نہیں لگتی۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایس ایس پی سینٹرل ذیشان صدیقی کے مطابق: ’گارڈ ذہنی بیمار بھی معلوم ہوتا ہے، جس کے لیے وہ ادویات بھی استعمال کرتا تھا۔ پولیس اس واقعے کی مزید تفتیش کررہی ہے۔‘
سرینہ موبائل مارکیٹ کے دکاندار عرفان نارا نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’اس گارڈ کو آئے ہوئے بمشکل ایک ہفتہ گزرا تھا، ہمیں اس کے بارے میں کچھ علم نہیں تھا، چونکہ شاہ کمپنی کو دو سال کا کانٹریکٹ دیا ہوا ہے تو وہ اپنے حساب سے ہی گارڈز بھیجتے تھے۔‘
دوسری جانب والے 35 سالہ سعد احمد کی نمازہ جنازہ جامعہ مسجد دارالسلام بفرزون میں ادا کر دی گئی۔ نماز جنازہ میں ایم کیو ایم کے ارکان سندھ اسمبلی جمال احمد، ریحان اکرم اور عبدالوسیم نے بھی شرکت کی۔