امریکی ریاست نیویارک کے حکام نے پلاسٹک کے کانٹے سے ڈی این اے شواہد حاصل کرنے کے بعد نیویارک میں 15 سال قبل قتل ہونے والے ایک شخص کے بھتیجے کو قتل کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ یہ کانٹا قاتل کو قتل سے جوڑتا ہے۔
گرینڈ جیوری نے 41 سالہ انتھونی سکالیسی پر اپنے 64 سالہ چچا روزاریو پریسٹیگیاکومو کی موت کے سلسلے میں دوسرے درجے کے قتل کے الزام میں فرد جرم عائد کی۔
ڈبلیو این بی سی کی رپورٹ کے مطابق پرسٹیگیکومو فروری 2009 میں اپنے صحن میں خون میں اوندھے منہ لت پت ملے تھے۔
ان کے چہرے، گردن، دھڑ اور ٹانگوں اور بازوؤں پر 16 بار چاقو سے حملہ کیا گیا تھا۔ ان کے پیٹ، سینے، غذائی نالی اور پھیپھڑوں میں بھی تیز دھار آلے کے زخم تھے۔
حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ شخص کے سر، دھڑ اور ٹانگوں اور بازؤں پر شدید چوٹیں آئیں۔ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا مسٹر سکالیسی نے جمعرات کو اپنی پیشی کے دوران جرم قبول کیا یا نہیں۔
خبر رساں ادارے کے مطابق حکام کوئنز میں واقع پریسٹیگیاکومو کے گھر پہنچے تو فرش اور دیواروں پر خون دیکھا۔
اس وقت میڈیکل معائنہ کار کے دفتر نے متاثرہ شخص کے ڈی این اے پروفائل کا موازنہ کیا اور حملہ آور کا ڈی این اے پروفائل دریافت کیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جرم کے دوران اسے بھی چوٹ لگی تھی۔
تاہم تفتیش کاروں کی جانب سے ڈیٹا بیس میں ڈی این اے تلاش کرنے کے بعد حملہ آور کی شناخت نہیں ہوسکی اور کیس سرد خانے کی نذر ہو گیا۔
سال 2022 میں اس وقت ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی جب کوئنز ڈسٹرکٹ اٹارنی آفس اور نیو یارک پولیس ڈپارٹمنٹ کے کولڈ کیس یونٹ نے ایک نجی لیب اور ہوم لینڈ سکیورٹی ڈپارٹمنٹ کی مدد سے فرانزک نسب نامہ کا استعمال کرتے ہوئے سراغ لگانے کی کوشش کی۔
مہینوں بعد لیبارٹری نے گھر سے ملنے والے حملہ آور کے خون کا استعمال کرتے ہوئے ایک زیادہ جدید جینیاتی پروفائل تیار کیا۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کے بعد تفتیش کاروں نے مسٹر سکالیسی سے منسلک ایک خاندانی نسب تیار کیا اور 2023 میں اس کیس میں سراغ مل گیا۔ تفتیش کاروں نے ان کے ڈی این اے نمونے حاصل کرنے کے لیے مسٹر سکالیسی کی نگرانی بھی کی۔
فروری میں انہوں نے جو پلاسٹک کا کانٹا پھینکا تھا، بظاہر اس نے وہ ثبوت فراہم کیے جو حکام کو فرد جرم عائد کرنے کے لیے چاہیے تھے۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ اس کانٹے پر موجود ڈی این اے متاثرہ فرد کے ناخن کے نیچے پائے جانے والے ڈی این اے سے ملتا ہے اور جائے وقوعہ سے ملنے والے مشتبہ کے ڈی این اے سے بھی مماثلت رکھتا ہے۔
سکالیسی کو رواں ماہ کے اوائل میں بوئنٹن بیچ سے حراست میں لیا گیا تھا اور بدھ کو الزامات کا سامنا کرنے کے لیے انہیں نیو یارک کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب نیو یارک شہر میں قتل کے کسی مشتبہ شخص کی شناخت پبلک جینیاتی ڈیٹا بیس کی مدد سے کی گئی ہے۔ اس طرح کی ٹیکنالوجی ماضی میں دیگر ایسے قتل کے مقدمات حل کرنے میں کامیاب رہی ہے جو سرد خانے کی نذر ہو چکے تھے۔