fbpx
خبریں

اسرائیلی جارحیت وسطی رفح میں جاری، اقوام متحدہ کی امداد نہ پہنچنے پر تشویش/ اردو ورثہ

بین الاقوامی تنقید کے باوجود اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس کے فوجی وسطی رفح میں داخل ہو گئے ہیں۔ 

مصر کی سرحد پر واقع شہر میں پناہ لینے والے بے گھر فلسطینی شہریوں کے تحفظ کے بارے میں خدشات کو نظر انداز کرتے ہوئے اسرائیل نے سب سے پہلے مئی کے اوائل میں شہر کے مشرق سے رفح میں ٹینک اور فوجی داخل کیے تھے۔

اسرائیلی فوج نے جمعے کو اپنے تازہ بیان میں کہا کہ ان کے فوجی مرکزی رفح میں آپریشن کر رہے ہیں، جہاں انہوں نے راکٹ لانچرز اور ٹنل شافٹ دریافت کیے اور حماس کے ہتھیاروں کے ذخیرے کو تباہ کر دیا۔

عینی شاہدین نے رفح کے علاقے پر اسرائیلی فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ العودہ سکوائر، یبنا کیمپ اور وسطی رفح میں اسرائیلی فوجیوں کی نقل و حرکت کے بارے میں بتایا ہے۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ وسطی غزہ میں اپنی کارروائیوں کو تیز کر رہی ہے اور اس نے فضائی حملے کیے ہیں، جن سے اسرائیلی فوجیوں کے قریب موجود ’کئی دہشت گردوں کو مار دیا گیا ہے۔ تاہم اسرائیل نے اس کی تفصیل نہیں بتائی۔

امداد عوام تک نہیں پہنچ رہی: اقوام متحدہ

ادھر اقوام متحدہ نے جمعے کو اسرائیل پر اپنی قانونی ذمہ داریوں کو پورا کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں انسانی امداد ضرورت مند شہریوں تک نہیں پہنچ رہی۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ادارے او سی ایچ اے کے ترجمان جینز لایرک نے جنیوا میں ایک میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ ’جو امداد غزہ داخل ہو رہی ہے وہ لوگوں تک نہیں پہنچ رہی ہے اور یہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔‘

مصر اور غزہ کے درمیان رفح کراسنگ کو اسرائیلی فوج نے سات مئی کو بند کر دیا تھا۔

جینز لایرک نے مزید کہا: ’ہم اس بات پر زور دیتے رہے ہیں کہ (بین الاقوامی) قانون کے تحت اسرائیلی حکام امداد کی فراہمی میں سہولت فراہم کرنے کے ذمہ دار ہیں اور اسے سرحد پر نہیں روکا جا سکتا۔‘

انہوں نے کہا: ’ہمیں ڈراپ آف پوائنٹ تک پہنچنے کے لیے اس محفوظ اور بلا روک ٹوک رسائی کی ضرورت ہے تاکہ ہم اسے اٹھا کر لوگوں تک پہنچا سکیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ تمام فریق قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔‘

دوسری طرف فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جارحیت میں اب تک 36,284 فلسطینی شہری مارے جا چکے ہیں جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے