پاکستانی حکام کے مطابق گذشتہ روز منگل کو بلوچستان کے ضلع واشک کی تحصیل ماشکیل کے مقام پر ایرانی فورسز کی فائرنگ سے چار پاکستانی شہری جان سے گئے جبکہ تین زخمی ہوئے ہیں۔
حکام کے مطابق یہ واقعہ 28 مئی کو پاکستان اور ایران کی سرحد پر بلوچستان کے ضلع واشک کی تحصیل ماشکیل سے 60 کلومیٹر دور جودر بچارانی کے مقام پر پیش آیا۔
اسسٹنٹ کمشنر ماشکیل صاحبزادہ اسفند یار نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں اور جلد ہی مزید تفصیلات شیئر کی جائیں گی۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر واشک محمد عمر جمالی نے بھی اس واقعے کی تصدیق کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق منگل 28 مئی کو پاکستان اور ایران کی سرحد کے قریب پیش آنے والے اس واقعے میں جان سے جانے والوں میں سے تین کا تعلق ماشکیل سے ہے جبکہ ایک کا تعلق کوئٹہ سے ہے۔
جان سے جانے والوں میں ماشکیل کے رہائشی اصغر ولد محمد اکبر، شکراللہ ولد قادر بخش، واسع ولد ملا سلیمان اور کوئٹہ کے رہائشی دلاور ولد محمد عظیم شامل ہیں، جبکہ زخمیوں کی شناخت خاران کے رہائشی میاں گل ولد محمد سلیم اور ماشکیل کے رہائشی اختر ولد عبدالباقی کے نام سے ہوئی ہیں۔
زخمیوں کو آر ایچ سی ماشکیل منتقل کیا گیا ہے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاحال اس حوالے سے ایرانی حکام یا سکیورٹی فورسز کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
پاکستان اور ایران کی سرحد پر اس طرح کے واقعات ماضی میں بھی پیش آتے رہے ہیں، جن میں تازہ واقعہ جنوری 2024 میں ایران کی جانب سے پاکستان کی حدود میں ڈرون حملے کرنے کی تصدیق کی گئی تھی۔
تاہم اس واقعے کے فوراً بعد ہی پاکستان فوج نے بھی 18 جنوری کو تھا کہ پاکستان نے ایران کے اندر ان ٹھکانوں کے خلاف موثر حملے کیے ہیں جو پاکستان میں حالیہ حملوں کے ذمہ دار ’دہشت گردوں‘ کے زیر استعمال تھے۔
جبکہ اپریل 2023 کو بھی پاکستان فوج نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’ایرانی سرحد کے پار سرگرم دہشت گردوں کے ایک گروہ کی فائرنگ سے پاکستانی ضلع کیچ میں گشت کرنے والے چار سکیورٹی اہلکار جان سے چلے گئے تھے۔‘