پاکستان نے غزہ کے جنوبی شہر رفح میں بے گھر فلسطینیوں کے لیے قائم خیمہ بستی پر اسرائیلی بمباری کی مذمت کی جس میں درجنوں افراد جان سے گئے ہیں۔
اسلام آباد میں پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ کی جانب سے پیر کی رات جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’ان افراد کو نشانہ بنانا جو پہلے اسرائیلی بمباری کی وجہ سے بے گھر ہو گئے تھے اور جنہیں پناہ گزین کیمپ میں پناہ دی گئی تھی، اسرائیلی قابض افواج کی جانب سے بین الاقوامی انسانی قانون کی ایک اور خلاف ورزی ہے۔
’یہ حملہ 24 مئی 2024 کے بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے اضافی عارضی اقدامات کی بھی صریح خلاف ورزی ہے جس میں اسرائیل کو نسل کشی کنونشن کے تحت اپنی ذمہ داریوں اور بگڑتے ہوئے انسانی حالات کے مطابق رفح میں فوجی کارروائی کو فوری طور پر روکنے ا حکم دیا گیا تھا۔‘
ممتاز زہرا بلوچ نے مزید کہا کہ پاکستان 24 مئی کے آئی سی جے کے احکامات پر فوری اور غیر مشروط عمل درآمد کے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتا ہے۔
فلسطینی صحت کے کارکنوں نے کہا کہ اتوار کو اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 45 افراد جان سے گئے اور ’متعدد‘ دیگر آگ کے میں پھنس گئے تھے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ جان سے جانے والوں اور درجنوں زخمیوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
غزہ پر یہ حملے بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کی جانب سے اسرائیل کو رفح میں فوجی کارروائی ختم کرنے کا حکم دینے کے دو دن بعد ہوئے ہیں، جہاں غزہ کی نصف سے زیادہ آبادی نے اس ماہ کے شروع میں اسرائیل کی دراندازی سے قبل پناہ لی تھی۔
ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستان غزہ میں شہریوں کے مکمل تحفظ کے لیے اقدامات کیے جانے کا مطالبہ کرتا ہے۔
’پاکستان غزہ میں نسل کشی کے لیے اسرائیلی قابض افواج کو جوابدہ ٹھہرایے جانے کا بھی مطالبہ کرتا ہے۔‘
بیان میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اسرائیل کو رفح میں شہریوں کے خلاف مزید حملوں سے روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔