غزہ میں وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ رفح کے قریب فلسطینی پناہ گزینوں کے ایک کیمپ پر حملے میں کم از کم 35 فلسطینی جان سے گئے جبکہ زخمیوں میں بیشتر بچے اور خواتین شامل ہیں اور اسے ’خوفناک قتل عام‘ قرار دیا ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے رفح میں حماس کے کمپاؤنڈ کو نشانہ بنایا تھا۔
اسرائیلی فوج نے اتوار کو کہا تھا کہ رفح سے ملک کے وسطی علاقوں سے تل ابیت پر کم از کم آٹھ راکٹ داغے گئے۔
فلسطینی حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈ نے اتوار کو کہا تھا کہ اس نے تل ابیب پر ’بڑا میزائل‘ حملہ کیا ہے جبکہ اسرائیلی فوج نے ممکنہ راکٹس کے خطرے کے پیش نظر مرکزی شہر میں سائرن بجائے ہیں۔
اس وقت اسرائیل کے حملوں کا مرکز رفح ہے جہاں مئی کے اوائل سے اسرائیلی فوج نے زمینی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔
باوجود اس کے کہ اقوام متحدہ اور عالمی برداری تنبیہ کرتی رہی ہے کہ ایسے حملوں کے تباہ کن نتائج ہوں گے کیوں کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کے بعد لاکھوں فلسطینوں نے رفح میں پناہ لی ہے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی نے رفح پر حملوں کو ’گھناؤنا قتل عام‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اسرائیلی افواج بے گھر لوگوں کے خیموں کو ’جان بوجھ کر نشانہ‘ بنا رہی ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت نے اتوار کو ایک بیان میں بتایا تھا کہ غزہ پر اسرائیلی فوج کے حملے میں کم از کم 35 ہزار 984 فلسطینی شہری جان سے جا چکے ہیں جب کہ 80 ہزار 643 زخمی ہیں۔
گذشتہ جمعے کو عالمی عدالت انصاف جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر درخواست کا فیصلہ سناتے ہوئے اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ وہ فوراً رفح میں فوجی آپریشن روک دے۔
دا ہیگ میں مقدمے کا فیصلہ مختلف ملکوں کے 14 مستقل ججوں کے پینل کے علاوہ اسرائیل کی طرف سے مقدمے میں فریق کے طور پر مقرر کردہ ایک اضافی ایڈہاک جج نے سنایا تھا۔
عدالت نے 2-13 کے اکثریتی فیصلہ میں کہا تھا کہ اسرائیل اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کو غزہ میں رسائی دے اور عدالتی حکم کی تکمیل کی رپورٹ ایک ماہ میں پیش کرے۔