ایک نیپالی خاتون کوہ پیما نے دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ 15 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں سر کرنے کا ریکارڈ قائم کردیا۔
پھونجو لاما نامی خاتون نے جمعرات کی صبح ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنے والی تیز ترین خاتون کا اعزاز دوبارہ حاصل کر لیا۔
انہوں نے بدھ کی سہ پہر تین بج کر 52 منٹ پر بیس کیمپ سے چڑھائی کا آغاز کیا اور جمعرات کو مقامی وقت کے مطابق صبح چھ بج کر 23 منٹ پر 29 ہزار 32 فٹ بلند چوٹی پر پہنچیں۔
دی ہمالیائی ٹائمز نے ایورسٹ بیس کیمپ میں ایکسپیڈیشن مانیٹرنگ فیلڈ آفس کے ایک سینیئر افسر کھیم لال گوتم کے حوالے سے بتایا کہ پھونجو لاما نے 14 گھنٹے اور 31 منٹ میں ایورسٹ کو سر کیا۔
پھونجو لاما مانسلو خطے کی تسم وادی کے ایک دور افتادہ گاؤں چھوکانگپارو سے تعلق رکھنے والی کوہ پیما ہیں۔
وہ 2018 میں اس وقت دنیا کی نظروں میں آئیں جب انہوں نے 39 گھنٹے اور چھ منٹ میں ہمالیہ کی چوٹی کو سر کرنے والی تیز ترین خاتون ہونے کا ریکارڈ قائم کیا۔
ان کا ریکارڈ 2021 میں ہانگ کانگ کی 45 سالہ ایڈا سانگ ین ہنگ نے توڑا تھا جنہوں نے 25 گھنٹے 50 منٹ میں اس چوٹی کو سر کیا۔
ایورسٹ سمٹرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری شیو بہادر سپکوٹا نے کہا کہ کوہ پیمائی کا رواں سیزن شروع ہونے سے پہلے ہی لاما نے اپنا ٹائٹل دوبارہ حاصل کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
30 سال کی عمر سے اکیلے اپنے بچے کو پالنے والی لاما نے سوئس الپس اور نیپال کے ہمالیہ پہاڑوں پر تربیت حاصل کی ہے۔
انہوں نے ’بدھ جیانتی‘ کے موقعے پر ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کیا جو عالمی امن کے حوالے سے بدھ مت کا ایک اہم تہوار ہے۔
قبل ازیں ان کا کہنا تھا کہ ’میں کوہ پیمائی کو نیپال میں خواتین کو بااختیار بنانے کی حوصلہ افزائی کرنے اور دیگر نوجوان لڑکیوں کو اپنے خوابوں کو پورا کرنے کی ترغیب دینے کے لیے استعمال کرنا چاہتی ہے۔ ان کا مقصد مستقبل میں خواہشمند خواتین کوہ پیماؤں کی رہنمائی کرنا بھی ہے۔‘
دی انڈیپینڈنٹ نے تبصرے کے لیے پھونجو لاما سے رابطہ کیا ہے۔
پھونجو لاما کو، جو نیپال میں ہیلی کاپٹر لانگ لائن ریسکیو کرنے والی پہلی خاتون ہیں، ان کے ملک کی جانب سے ’ٹینزنگ ہیلری ایوارڈ‘ سے نوازا گیا۔
دریں اثنا نیپال نے ایک انتہائی جان لیوا سال کے بعد ہمالیہ میں کوہ پیماؤں کے لیے نئے قوانین کا اعلان کیا ہے۔
رواں سال ایورسٹ پر 18 افراد جان سے گئے اور پانچ لاشیں پہاڑ پر چھوڑنی پڑی ہیں۔
موسم بہار میں کوہ پیمائی کا موسم شروع ہونے کے ساتھ ہی نیپالی حکام کا کہنا ہے کہ کوہ پیماؤں کے لیے ضروری ہے کہ چھوٹے ٹریکر لے کر جائیں، جنہیں جیکٹ میں سلائی کیا جا سکتا ہے اور کام کرنے کے لیے انہیں بجلی کی ضرورت نہیں ہوتی۔
20 گز کے فاصلے تک برف میں ان کا پتہ لگایا جا سکتا ہے اور ہینڈ ہیلڈ ڈیٹیکٹر کا استعمال کرتے ہوئے فضا سے آسانی سے دیکھا جا سکتا ہے۔