پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے فلسطین کو عالمی ادارے کی مکمل رکنیت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے آئرلینڈ، سپین اور ناروے کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔
جمعے کو اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان ان تین یورپی ممالک کی جانب سے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کے حالیہ اعلانات کا خیر مقدم کرتا ہے۔
تینوں ممالک کے وزرائے اعظم نے بدھ کو بارباڈوس، جمیکا، ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو اور بہاماس کی جانب سے حال ہی میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کے بعد یہ اعلان کیا تھا۔
اس کے ساتھ ہی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے ممالک کی کل تعداد تقریباً 150 ہو گئی ہے۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے بریفنگ میں کہا: ’فلسطین کو بطور ریاست اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی بھاری اکثریت نے تسلیم کر لیا ہے لہذا وقت آگیا ہے کہ اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیمیں بھی فلسطینی ریاست کو مکمل رکنیت دیں جیسا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اپنی حالیہ قرارداد میں مطالبہ کیا ہے۔‘
ترجمان نے اس موقعے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے پاکستان کی جانب سے ’اس سمت میں مثبت انداز میں آگے بڑھنے‘ کے مطالبے کا اعادہ کیا۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’حالیہ اعلانات فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کے لیے دہائیوں سے جاری جدوجہد میں ایک اور سنگ میل ہے۔‘
ممتاز بلوچ نے مزید کہا: ’غزہ میں فسلدطینیوں کی نسل کشی اور وہاں پیدا ہونے والے انسانی بحران نے ایک آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کے جلد قیام کی طرف بڑھنے کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔‘
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب عالمی عدالت انصاف غزہ میں جاری فوجی کارروائی کے دوران ’نسل کشی‘ کے الزامات پر کارروائی روکنے کی درخواست پر فیصلہ سنانے والی ہے۔
پاکستان اسرائیل کی ریاست کو تسلیم نہیں کرتا اور بیت القدس کے بطور درالحکومت اور 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر ایک آزاد فلسطینی ریاست کا مطالبہ کرتا ہے۔
حالیہ مہینوں میں پاکستان کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب منیر اکرم نے گذشتہ اکتوبر سے اسرائیل کی غزہ پر جارحیت کے مسٔلے کو بارہا عالمی ادارے کے پلیٹ فارم پر اٹھایا ہے۔
متحدہ عرب امارات کی پاکستان میں سرمایہ کاری
ممتاز زہرہ بلوچ نے متحدہ عرب امارات کی جانب سے اقتصادی شعبوں میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی پیش رفت کا خیر مقدم کیا۔
پاکستان معاشی بحران پر قابو پانے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری پر زور دے رہا ہے جس کی معیشت بلند افراط زر اور کم شرح نمو کے ساتھ مشکلات کا سامنا کر رہی ہے۔
ممتاز بلوچ نے بتایا کہ ’وزیراعظم شہباز شریف نے جمعرات کو متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان کی دعوت پر متحدہ عرب امارات کا سرکاری دورہ کیا اور یو اے ای کی قیادت کے ساتھ دو طرفہ معاملات اور معیشت کے حوالے سے بات چیت کی۔‘
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے متحدہ عرب امارات کے سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد سے بھی ملاقاتیں کیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے خاص طور پر انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز، مصنوعی ذہانت، قابل تجدید توانائی اور سیاحت کے شعبوں میں تعاون اور شراکت داری کی اہمیت پر زور دیا۔
ترجمان نے مزید کہا: ’دونوں رہمناؤں نے توانائی، پورٹ آپریشن کے منصوبوں، گندے پانی کی صفائی، فوڈ سکیورٹی، لاجسٹکس، معدنیات، بینکنگ اور مالیاتی خدمات کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے تعاون کے معاہدوں کے بامعنی نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا، جن پر نومبر 2023 میں دستخط کیے گئے تھے۔‘
اس موقعے پر شیخ محمد بن زاید النہیان نے ہر حال میں متحدہ عرب امارات کی حمایت کا یقین دلایا اور پاکستان میں متعدد شعبوں میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا عزم ظاہر کیا۔