برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے بدھ اعلان کیا ہے کہ ملک میں عام انتخابات چار جولائی کو ہوں گے۔
انتخابات کے حوالے سے کئی مہینوں سے گردش کرنے والی تمام افواہوں نے اس وقت دم توڑ دیا جب رشی سونک نے ڈاؤننگ سٹریٹ کے باہر بارش میں کھڑے ہو کر کہا کہ وہ توقع سے پہلے ہی انتخابات کا اعلان کر رہے ہیں۔
یہ فیصلہ وزیراعظم رشی سونک کی اپنی کابینہ کے ارکان سے ملاقات کے بعد لیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق رشی سونک کا کہنا ہے کہ ’برطانوی شہریوں کے لیے اپنے مستقبل کا انتخاب کرنے کا یہی لمحہ ہے۔‘
رشی سونک کا کہنا تھا کہ ’آئندہ چند ہفتوں تک میں ہر ووٹ کے لیے کوشش کروں گا، میں آپ کا بھروسہ جیتوں گا اور میں یہ ثابت کروں گا کہ صرف میری قیادت میں کنزرویٹو حکومت ہی ہماری مشکلوں سے بنائی معیشت کو خطرے میں نہیں ڈالے گی۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اکتوبر 2022 میں کنزرویٹو کے داخلی ووٹس کے ذریعے پارلیمنٹ کی سب سے بڑی پارٹی کا رہنما مقرر ہونے کے بعد یہ پہلی بار ہو گا جب 44 سالہ سونک وزیر اعظم کا عہدہ رکھنے کے دوران عوام کا سامنا کر رہے ہیں۔
2016 میں بریگزٹ ریفرنڈم کے بعد سے ہونے والے اس تیسرے انتخابات میں سونک بہتر معاشی اعداد و شمار سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے تاکہ ضروریات زندگی کی قیمتوں میں اضافے سے متاثر ووٹروں کو راغب کیا جا سکے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
2022 کے اختتام پر 11 فیصد سے اوپر تاریخی مہنگائی کو گذشتہ سال نصف تک لانا سابق وزیر خزانہ کے پانچ اہم وعدوں میں سے ایک تھا۔
بدھ کو افراط زر کی شرح 2.3 فیصد کے قریب تین سال کی کم ترین سطح پر آ گئیں جس پر وزیر خزانہ جیریمی ہنٹ نے فخریہ اعلان کیا کہ ’یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کا منصوبہ کام کر رہا ہے۔‘
سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ سونک، جو کہ انتخابات میں اہم اپوزیشن لیبر پارٹی سے پیچھے ہیں، اس نقطہ نظر سے مقبولیت حاصل کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ اس (مہنگائی میں کمی) کا تعلق حکومتی پالیسی سے زیادہ عالمی معیشت میں ہونے والی تبدیلیوں سے ہے۔
وزیر اعظم سونک نے اس سے قبل انتخابات کی تاریخ کا واضح اعلان کرنے سے گریز کرتے ہوئے صرف اتنا کہا تھا کہ وہ اس سال کے دوسرے نصف میں عوام کے پاس جائیں گے۔