ماہرین آثار قدیمہ نے مصر میں اہرام کے نیچے دفن ایک بہت بڑا ’غیر معمولی‘ ڈھانچہ دریافت کیا ہے۔
محققین نے گیزا کے مغربی قبرستان کے نیچے کے علاقے کا جائزہ لینے کے لیے زیر زمین اشیا کی دریافت میں استعمال ہونے والے ریڈار جیسے نئے آلات کا استعمال کیا تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ آیا وہاں کوئی ایسی چیز تو دفن نہیں جو دریافت نہیں ہوئی۔
انہوں نے 45 سو سال پرانے بڑے اہرام کے قریب ایک شاہی قبرستان کے نیچے زیر زمین دو ڈھانچے دریافت کیے ہیں جن میں ایک کم گہرا ہے اور دوسرا زیادہ گہرا۔
آثار قدیمہ کے ماہرین نے ان ڈھانچوں کو ایک مختلف دریافت کے طور پر بیان کیا کیونکہ ان کی کثافت آس پاس کی زمین سے مختلف ہے۔
ان کا ماننا ہے کہ یہ ڈھانچے اپنی شکل کی وجہ سے انسانی ساختہ ہیں اور انہیں شبہ ہے کہ تعمیر کے بعد وہ دوبارہ بھر گئے ہیں۔
ماہرین آثار قدیمہ نے لکھا ہے کہ ’گیزا میں واقع مغربی قبرستان شاہی خاندان کے افراد اور اعلیٰ درجے کے افسران کی تدفین کی ایک اہم جگہ کے طور پر جانا جاتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ زیر زمین اشیا کی دریافت میں استعمال ہونے والے ریڈار اور الیکٹرک رزسٹیویٹی ٹوموگرافی کے ابتدائی سروے سے ’سروے سائٹ کے شمال میں ایک مختلف سٹرکچر‘ کا انکشاف ہوا ہے۔
’اس مختلف سٹرکچر کا رقبہ تقریبا معلوم کیا جا سکتا ہے، لیکن اس کی ساخت اور مقام واضح نہیں تھا۔‘
کم گہرے ڈھانچے کی چوڑائی 10 میٹر اور لمبائی 15 میٹر ہے اور اس کی گہرائی دو میٹر سے بھی کم ہے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محققین کو شبہ ہے کہ اسے بڑے اور گہرے ڈھانچے کی تعمیر میں مدد کے لیے بنایا گیا تھا جو اپنے سب سے گہرے مقام پر تقریبا پانچ میٹر اور گہرائی میں 10 میٹر ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ اس طرح کا غیر معمولی ڈھانچہ یا تو ریت اور بجری کے مرکب کی وجہ سے ہو سکتا ہے یا ’کم فاصلے پر موجود جگہوں کے درمیان ہوا گزرنے‘ کی وجہ سے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہو سکتا ہے کہ یہ مزید گہرے ڈھانچے کا داخلی راستہ ہو۔
’ہم سمجھتے ہیں کہ کم گہرے ڈھانچے کا تسلسل اور بڑا گہرا ڈھانچہ اہم ہے۔ سروے کے نتائج سے، ہم اس مواد کا تعین نہیں کر سکتے جس کی وجہ سے یہ غیر معمولی ڈھانچہ بنا، لیکن یہ ایک بڑا زیر زمین آثار قدیمہ کا ڈھانچہ ہوسکتا ہے۔‘
انہیں امید ہے کہ اس مقام کی محتاط کھدائی سے ان ڈھانچوں کی نوعیت کا تعین کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔