وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ’پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر جو کہ تین ارب ڈالر تک کم ہو گئے تھے اب نو ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں۔‘
اتوار کو لاہور میں پری بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’مہنگائی جو 38 فیصد کی بلند ترین سطح تک گئی تھی اس وقت 17 فیصد ہے، اور اس میں مزید کمی آ رہی ہے اور روپے کی قدر بھی مستحکم ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’زرمبادلہ کے جو ذخائر 15 دن کی درآمدات کے رہ گئے تھے اب وہ دو ماہ کی درآمدات کے لیے کافی ہیں۔ پچھلے آٹھ سے 10 ماہ میں مائیکرو اکنامک اشاریے صحیح سمت میں گئے ہیں، ہمارے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں دو سے تین مہینے سرپلس تھے لیکن اس مالی سال کا مجموعی خسارہ ایک ارب ڈالر سے کم رہے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’سٹاک ایکسچینج نے بھی مثبت پیش رفت دکھائی، ہم نے پہلی بار غیر ملکی خریداری دیکھی ہے۔ یہ سب اہم چیزیں ہیں کیونکہ اب مقامی اور بیرونی سرمایہ کار ہم پر اعتماد ظاہر کرنا شروع ہو گئے ہیں۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’ہم تین ریفارمز پر کام کر رہے ہیں پہلا ٹیکس ٹو جی ڈی پی، دوسرا سرکاری اداروں کی نجکاری اور تیسرا توانائی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں سٹرکچرل ریفارمز کی ضرورت ہے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں ہمیں قانون پر عمل درآمد کروانا ہے، ہم نے لیکجز کو روکنا ہے اور ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا ہے۔‘
محمد اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے عزم کی وجہ سے عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ معاہدہ کامیابی سے مکمل ہوا۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ’آئی ایم ایف کی ٹیم پہنچ چکی ہے، کل سے ان کے ساتھ مذاکرات شروع ہوں گے۔ یہ ایک لمبا اور بڑا پروگرام ہو گا۔ اس کی دو وجوہات ہیں، نمبر ایک ہمیں اس مائیکرو اکنامک استحکام کو مستقل رکھنا ہے اور دوسرا ادارہ جاتی اصلاحات کرنی ہیں۔‘