وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کو امن اور خوشحالی میں شراکت دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیاں ان سمیت دیگر ممالک کے لیے بھی رول ماڈل ہیں۔
العربیہ انگلش کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات، حال ہی میں ایک اعلیٰ سطح کے سعودی وفد کی پاکستان آمد اور ملکی معیشت سمیت دیگر معاملات پر گفتگو کی۔
انٹرویو کے آغاز پر وزیراعظم شہباز شریف نے عربی میں میزبان سے تبادلہ خیال کیا اور دونوں ملکوں کے تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’سعودی عرب سے ہمارے تعلقات، پاکستان اور سعودی عرب کے عوام کے تعلقات اور شاہی خاندان سے تعلقات صدیوں پر محیط ہیں اور پاکستان صرف 76 سال کا ہے، اس عرصے میں سعودی عرب سے ہمارے تعلقات کی پوری دنیا میں کوئی مثال نہیں ہے۔‘
بقول وزیراعظم: ’ہم برادر ملک ہیں، ایک دوسرے کے جذبات کو سمجھتے ہیں، ہمارے غم اور خوشی مشترکہ ہے اور ہم امن اور خوشحالی میں شراکت دار ہیں۔ دونوں ملکوں میں ہی نہیں بلکہ خطے میں بھی، یہی وجہ ہے کہ پاکستان کا کوئی بھی وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد اپنے پہلے غیر ملکی دورے کا آغاز سعودی عرب سے کرتا ہے، اس طرح یہ ایک روایت بن گئی ہے اور یہ روایت برقرار رہے گی۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد اپنے دورہ سعودی عرب اور ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کا تذکرہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ عید کے بعد سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل فرحان اور سرمایہ کاروں کے وفد کا دورہ پاکستان انتہائی نتیجہ خیز ثابت ہوا۔
بقول وزیراعظم: ’اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیر اور ولی عہد محمد بن سلمان ان تعلقات کو وسعت دینے میں بہت سنجیدہ ہیں۔صرف سفارت کاری کے شعبے میں نہیں بلکہ سرمایہ کاری، تجارت، ثاقافت اور دونوں ملکوں کے نوجوانوں میں تعلقات کے فروغ کے سلسلے میں بھی۔‘
ان کے بقول: ’محمد بن سلمان نے سعودی عرب کا نقشہ بدل کر رکھ دیا ہے۔گذشتہ آٹھ برسوں میں سعودی ولی عہد نے مثالی کامیابیاں حاصل کیں جو ان کی مدبرانہ فراست و مثالی قیادت کے سبب ہی ممکن ہو سکی ہیں۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’شہزادہ محمد بن سلمان نے مملکت کا وژن 2030 پیش کیا، جو صرف میرے لیے نہیں بلکہ دنیا کے دیگر ممالک کے لیے بھی ایک رول ماڈل ہے۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’سعودی عرب کی جی ڈی پی گروتھ دنیا میں تیز ترین ہے، جو کامیابی کی ایک شاندار کہانی ہے۔‘
انہوں نے سعودی سرمایہ کاروں کے حالیہ دورہ پاکستان کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’کئی دہائیوں بعد یہ پہلی مرتبہ تھا کہ اتنے بڑے پیمانے پر ایک سعودی وفد پاکستان آیا،‘ جس سے ان کی پاکستان کی سپورٹ کا اظہار ہوتا ہے۔
سعودی وفد کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ ’ہم نے مشترکہ تعاون کے شعبوں کی نشاندہی کی ہے۔۔۔ ہم اب آگے کے راستے کی طرف گامزن ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کا وفد ریاض میں ہے، اور سولر انرجی کے شعبے میں ہم ایک بڑا اعلان کرنے والے ہیں۔
انہوں نے مائننگ، زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی پاکستان اور سعودی عرب کے تعاون کا بھی ذکر کیا۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے مزید بتایا کہ پاکستان کویت، قطر، ترکی اور چین کے ساتھ بھی بہت سے منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے بعد سعودی وزارت خارجہ کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کا وفد گذشتہ ماہ پاکستان آیا تھا، جس کے دوران مملکت نے پانچ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو تیز کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران شہزادہ فیصل کے دورے کی تفصیلات دیتے ہوئے بتایا تھا کہ اسلام آباد میں دونوں وزرائے خارجہ کی مشترکہ صدارت میں ’سعودی عرب پاکستان سرمایہ کاری کانفرنس‘ میں دونوں فریقین نے توانائی، کان کنی، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، تعمیرات، انسانی وسائل کی ترقی اور برآمدات جیسے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی تجاویز پر تبادلہ خیال کیا۔