fbpx
خبریں

سندھ: مغوی بچے کی زنجیروں میں جکڑی ویڈیو وائرل، تاحال بازیاب نہ ہوسکا/ اردو ورثہ

حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک کم عمر بچے پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہوگئی ہے، جس کے خاندان کے مطابق اسے کندھ کوٹ سے تاوان کے لیے اغوا کیا گیا ہے۔

21 سیکنڈز کی ویڈیو میں شلوار قمیص میں ملبوس ایک بچے کو زنجیر اور دو تالوں سے بندھا لٹکا دیکھا جاسکتا ہے، جبکہ بچہ روتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔

سوشل میڈیا صارفین نے دعویٰ کیا کہ اس بچے کو کندھ کوٹ ضلع کے ڈاکو اغوا کر کے لیے گئے اور تاوان کی رقم نہ ملنے پر ڈاکوؤں نے بچے کو اس اس طرح زنجیر میں لٹکا کر ویڈیو وائرل کردی۔

بچے کے والد نور اللہ خان نے انڈپینڈںٹ اردو کو بچے کے اغوا ہونے کی تصدیق کرتے کہا کہ یہ ویڈیو میں نظر آنے والا بچہ ان کا بیٹا ایاز خان ہے، جس کی عمر پانچ سال ہے اور وہ تاحال بازیاب نہیں ہوسکا ہے۔

اس حوالے سے سندھ پولیس کا موقف ہے کہ بچے کی بازیابی کے لیے متحرک ہیں۔

ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے نوراللہ خان نے واقے کی تفصیل بتائی: ’تقریباً ایک مہینہ پہلے عید الفطر کے تیسے روز میں گھر میں نماز پڑھ رہا تھا اور بچے باہر کھیل رہے تھے۔ اچانک دو مسلح افراد کلاشنکوف کے ساتھ آئے اور میرے بیٹے کو اٹھا کر لے گئے۔

’شام کو ڈاکوؤں نے ٹیلی فون کال کرکے کہا کہ میرا بیٹا ان کے کے پاس ہے اور بیٹے کی رہائی کے لیے 50 لاکھ روپے تاوان کی رقم دو ورنہ وہ میرے بیٹے کو مار ڈالیں گے۔‘

نور اللہ خان نے اپنے بیٹے کے اغوا سے متعلق پولیس کو آگاہ کیا اور کندھ کوٹ کے اے سیکشن تھانے کی پولیس نے 14 اپریل کو واقعے کا مقدمہ درج کرلیا۔ 

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نور اللہ خان کے مطابق: ’کئی روز گزرنے کے باوجود پولیس کی جانب سے میرے مغوی بیٹے ایاز کو بازیاب نہ کرانے پر ہم نے احتجاج کرتے ہوئے مرکزی شاہراہ کو  دو بار بند کیا، مگر پولیس نے ہم پر تشدد کر کے احتجاج ختم کرا دیا۔ اس کے علاوہ مقامی پولیس ہمیں باربار بول رہی ہے کہ ہم ڈاکوؤں کو تاوان کی رقم ادا کریں۔

’کل اپنے بیٹے کو زنجیروں میں لٹکا دیکھ کر کلیجہ منہ کو آگیا۔ کچھ سمجھ میں نہیں آرہا میں اپنے بیٹے کو کیسے ڈاکوؤں سے بازیاب کراؤں؟‘

نور اللہ خان کا تعلق کوئٹہ کے مضافات میں واقع نواں کلی شاہ عالم سے ہے۔ موسم سرما میں جب کوئٹہ میں شدید سردی بڑھ جاتی ہے تو وہ چھ مہینوں کے لیے اپنے خاندان کے ساتھ کندھ کوٹ چلے آتے ہیں۔ وہ کندھ کوٹ  شہر کی لنک روڈ پر ملیر کے علاقے میں پٹھان گاؤں میں ایک ٹینٹ میں رہتے ہیں۔ انہوں نے دو شادیاں کی ہیں اور ان کے تین بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔

نوراللہ خان کے مطابق وہ کبھی کوئٹہ اور کبھی کراچی سے کپڑا لا کر موٹرسائیکل پر ایک گاؤں سے دوسرے گاؤں جا کر بیچتے ہیں۔

بقول نوراللہ خان: ’میرے پاس اتنی بڑی رقم نہیں ہے۔ میرے پاس جگھی (جھونپڑی) بنانے کے بھی پیسے نہیں۔ میری اعلیٰ حکام سے اپیل ہے کہ میرے بیٹے کو بازیاب کرایا جائے۔‘

پولیس کا موقف جاننے کے لیے سینیئر سپرنٹینڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) کشمور بشیر بروہی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وائرل ویڈیو والے مغوی بچے کو جلد بازیاب کرایا جائے گا۔

بشیر بروہی کے مطابق: ’یہ ڈاکوؤں کا ایک گروہ ہے جس کا تعلق گھوٹکی سے ہے، انہوں نے کندھ کوٹ سے اس بچے کو تقریباً مہینہ پہلے اغوا کیا تھا۔ ہم چند روز میں ایک بڑا آپریشن کرکے اس بچے سمیت تمام مغویوں کو آزاد کرائیں گے۔‘

نوراللہ خان کے الزام کے جواب میں بشیر بروہی نے کہا: ’ایسا ہو ہی نہیں سکتا ہے پولیس مغوی کے خاندان کو تاوان کی رقم ڈاکوؤں کو ادا کرنے کا بولے۔

’ہم نے خود مغوی کے والد کو کہا ہے کہ وہ ڈاکوؤں سے کوئی بات نہ کریں۔ ڈاکوؤں کو ایک بار تاوان دینے کا مقصد ہے انہیں اجازت دی جائے کہ وہ جرائم جاری رکھیں۔ اگر ایک مغوی کے تاوان کی رقم ادا کی تو کل وہ کسی اور کو اغوا کریں گے۔ اس لیے اس بات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔‘

سندھ پولیس کے ترجمان سید سعد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈویژنل انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) لاڑکانہ کو ہدایت کی ہے کہ ٹیمیں تشکیل دے کر مغوی بچے کو فوری طور پر بازیاب کرایا جائے۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے