سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت جمعے کو ایک اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان اور خلیجی ممالک کے درمیان آزادانہ تجارت کے معاہدے (فری ٹریڈ ایگریمنٹ) پر بات چیت آخری مراحل میں ہے۔
خلیجی تعاون تنظیم (جی سی سی) نے اکتوبر 2023 میں پاکستان کے ساتھ پہلا آزادانہ تجارت کا معاہدہ (ایف ٹی اے) کیا تھا۔ اس وقت کے وزیر تجارت گوہر اعجاز نے بتایا تھا کہ اس معاہدے میں سعودی عرب نے اہم کردار ادا کیا۔
جی سی سی ممالک میں سعودی عرب، کویت، بحرین، عمان، قطر، متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت تجارتی شعبے سے متعلق ’اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین حالیہ بزنس کانفرنس کے دوران 450 کے قریب بزنس ٹو بزنس میٹنگز ہوئیں اور پاکستان ٹریڈ پورٹل پر تین ہزار سے زیادہ فرموں کی شمولیت سے ای کامرس ٹریڈ کے حجم میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا ہے۔‘
اجلاس کو افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی کڑی نگرانی، پبلک سیکٹر انشورنس کمپنیوں کی ڈبل ڈیجٹ پریمیم گروتھ، جیم ایکسپورٹ فریم ورک کو حتمی شکل دینے اور پاکستان اور روس کے درمیان مال کے بدلے مال کی تجارت کو عملی جامہ پہنانے کی اصولی منظوری سے بھی آگاہ کیا گیا۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مزید بتایا گیا کہ ’ازبکستان اور تاجکستان کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدوں کو عملی جامہ پہنایا جا چکا ہے،‘ جبکہ ’آذربائیجان اور افغانستان کے ساتھ ترجیحی تجارتی معاہدوں اور نئی سٹریٹجک ٹریڈ پالیسی پر فریقین سے مشاورت جاری ہے۔ مزید برآں صنعتی ترقی کے لیے ٹیکنالوجی اینڈ انوویشن فنڈ کے قیام کے لیے بھی ضروری قانون سازی کی جا رہی ہے۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے حکام کو کاروباری شعبے کو سہولت فراہم کرنے کے بنیادی مقصد کے ساتھ تجارتی پالیسیاں مرتب کرنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے ملکی برآمدات میں مسابقت بڑھانے اور غیر روایتی اشیا کی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کرنے پر زور دیتے ہوئے برآمد کنندگان کو مصدقہ ڈیوٹی ڈرا بیک کی فوری ادائیگی کی ہدایت کی۔
نجی شعبے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پالیسی سازی میں اس شعبے سے مشاورت کو یقینی بنایا جائے اور آٹو سیکٹر کی بہتری کے لیے ڈیلیشن پالیسی پر عمل درآمد کیا جائے۔
وزیراعظم نے متعلقہ وزارت کو ہدایت کی کہ بیرون ملک پاکستانی مشنز میں تعینات تجارت اور سرمایہ کاری افسروں کی کارکردگی کی جانچ پڑتال کے لیے جامع حکمت عملی وضع کی جائے۔ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کو انعامات دییے جائیں اور نااہل افراد کو ہٹایا جائے۔
وزیر اعظم نے اجلاس میں بتایا کہ وہ ذاتی طور پر برآمدی شعبوں کا 15 روزہ جائزہ لیں گے۔