پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے منگل کو کہا ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا دورہ اسلام آباد متوقع ہے اور مئی کے مہینے میں وہ ’کسی بھی وقت‘ آ سکتے ہیں۔
ادھر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مھتیو ملر سے جب سعودی ولی عہد کے مجوزہ دورہ پاکستان سے متعلق سوال پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ امریکہ ہمیشہ اپنے شراکت داروں کے درمیان سفارتی رابطوں کی حمایت کرتا ہے۔
’میرے پاس سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان پر مزید کوئی تبصرہ نہیں ہے، لیکن یہ ہے – اس قسم کی سفارتی مصروفیات معمول کی بات ہے اور جس کی ہم حمایت اور حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔‘
8 فروری 2024 کے انتخابات کے بعد جب شہباز شریف نے وزارت عظمی کا منصب سنبھالا تو وہ جب سے دو مرتبہ سعودی عرب میں ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقاتیں کر چکے ہیں جبکہ گذشتہ ماہ ہی سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان بھی ایک اعلٰی سطح کے وفد کے ہمراہ پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں۔
سعودی ولی عہد گذشتہ پانچ سال میں پہلی بار پاکستان آئیں گے۔ وہ آخری بار فروری 2019 میں سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت میں پاکستان کے دورے پر آئے تھے۔
اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ کے دوران اسحاق ڈار نے صحافیوں کو بتایا کہ ’سعودی ولی عہد کا یہ دورہ متوقع ہے جو مئی کے دوران کسی بھی وقت ہوگا۔ ہمیں اس طرف (سعودی عرب) سے حتمی تاریخیں ملیں گی اور وزارت خارجہ کی حیثیت سے ہم رابطے میں ہیں اور فی الحال ان کے دورے کا امکان ہے۔‘
اسحاق ڈار کے مطابق سعودی ولی عہد نے رمضان میں وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دروان دورہ پاکستان کی دعوت قبول کی تھی۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’سعودی ولی عہد نے کہا ہے کہ گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ (جی ٹو جی) اور بزنس ٹو بزنس (بی ٹو بی) سطح کے ابتدائی اجلاسوں کے بعد پاکستان کا دورہ کریں گے۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان اور سعودی عرب کے حکام اور کاروباری برداری کے نمائندے دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے معاہدوں کو آگے بڑھانے کے مل کر کام اور مشاورت کر رہے ہیں۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اپریل کے اوائل میں وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات میں پاکستان میں پانچ ارب ڈالر کے سرمایہ کاری پیکج کے پہلے مرحلے کو تیز کرنے کے عزم کا اعادہ کیا تھا۔
اسحاق ڈار کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف نے چھ اور آٹھ اپریل کو سعودی عرب کے دورے کے دوران ولی عہد سے ملاقات میں دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا۔
اس کے بعد سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کی سربراہی میں سعودی وزارتی وفد نے 15 اور 16 اپریل 2024 کو اسلام آباد کا دورہ کیا جس دوران پاکستان نے سعودی وفد کو سرمایہ کاری کا مینو پیش کیا جو ’وسیع کوششوں کے بعد احتیاط سے تیار کیا گیا تھا۔‘
ریاض میں ولی عہد اور دیگر اعلیٰ سعودی حکام کے ساتھ شہباز شریف کی بات چیت کے بعد سعودی عرب کے معاون وزیر برائے سرمایہ کاری ابراہیم المبارک کی سربراہی میں 50 رکنی اعلیٰ سطح کے وفد نے رواں ہفتے ہی اسلام آباد کا دورہ مکمل کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’سعودی معاون سرمایہ کاری وزیر بی ٹو بی اجلاسوں کے لیے معروف نجی سعودی کمپنیوں کو لائے کیونکہ حکومت صرف ریکوڈک، پیٹرو کیمیکل اور کان کنی جیسے بڑے منصوبوں میں شریک ہو سکتی ہے۔‘
اسحاق ڈار نے کہا کہ سعودی ولی عہد کی ہدایت پر دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے ایجنڈے پر تیزی سے ہونے والی پیش رفت کی وجہ سے پاکستان کا مستقبل ’امید افزا‘ نظر آتا ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مضبوط تجارتی، دفاعی اور ثقافتی تعلقات ہیں۔ سعودی عرب میں 27 لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں اور یہ اس جنوبی ایشیائی ملک میں ترسیلات زر کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پیر کو کہا تھا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے ذریعے سعودی سرمایہ کاروں کو رکاوٹوں سے پاک کاروبار دوست ماحول فراہم کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت جلد دونوں ملکوں کے درمیان اربوں ڈالر کے ٹھوس معاہدے ہوں گے۔