ایک پراسرار اور حیران کن طور پر طاقتور چیٹ بوٹ مختصر وقت کے لیے انٹرنیٹ پر ظاہر ہوا لیکن کچھ دیر بعد ہی یہ اے آئی ٹول ہٹا دیا گیا۔
یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ مصنوعی ذہانت کا یہ نظام کیا ہے کہاں سے آیا لیکن جو بات واضح تھی وہ یہ ہے کہ اس کا شمار دنیا کے طاقتور ترین ٹولز میں ہوتا ہے۔
اس ٹول کو سب سے پہلے LMSYS Org نامی ویب سائٹ پر دیکھا گیا جو اے آئی سسٹمز کو بینچ مارک اور ان کی درجہ بندی کرتی ہے۔ صارفین نے دیکھا کہ gpt2-chatbot نامی ٹول استعمال کے لیے مختصر طور پر دستیاب تھا۔
اس نئے ٹول کے بارے میں خبریں تیزی سے پھیلیں جس کے بارے میں صارفین کا کہنا تھا کہ یہ دنیا میں دستیاب سب سے زیادہ طاقتور ٹول یعنی اوپن اے آئی کے چیٹ جی پی ٹی 4 کی طرح ہے۔ یہاں تک چند صارفین نے دعویٰ کیا کہ کچھ مخصوص ٹیسٹ کے حوالے سے اس پراسرار ٹول نے تمام ماڈلز سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
لیکن بہت سے لوگوں نے نوٹ کیا کہ اس کے بارے میں کوئی معلومات نہیں تھی کہ یہ ماڈل کہاں سے آیا ہے جس نے اس پراسرار ماڈل کے بارے میں قیاس آرائیوں کو ہوا دی۔
لیکن انٹرنیٹ پر ظاہر ہونے کے کچھ ہی دیر بعد gpt2-chatbot کو آف لائن کر دیا گیا۔
LMSYS Org نے اس حوالے سے بتایا کہ یہ (آف لائن ہونا) ’غیر متوقع طور پر زیادہ ٹریفک اور اس کی زیادہ صلاحیت کی حد‘ کا نتیجہ تھا اور یہ کہ بندش عارضی ہے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ویب سائٹ نے ایک ایکس پر جاری ایک پوسٹ میں کہا: ’براہ کرم ٹول کی اس سے بھی بڑی ریلیز کے لیے تیار رہیں۔‘
ویب سائٹ نے یہ بھی نوٹ کیا کہ اس کا مقصد ڈویلپرز کے ساتھ کام کرنا تھا تاکہ وہ ریلیز ہونے سے پہلے سسٹمز کی جانچ کرے اور اس ٹیسٹنگ کا زیادہ تر حصہ عام صارفین کا ہو۔
اس پالیسی میں gpt2-chatbot کا حوالہ دیا گیا ہے لیکن یہ نہیں بتایا کہ یہ کس ڈویلپر کے ساتھ کام کر رہا ہے۔
تاہم بہت زیادہ قیاس آرائیاں اس بارے میں تھیں کہ یہ نظام ایک غیر ریلیز شدہ ٹول تھا جو اوپن اے آئی سے ہی نکلا تھا۔
مسٹر آلٹ مین نامی صارف نے ایکس پر لکھا: ’مجھے جی پی ٹی 2 بے حد پسند ہے۔‘
ایک علیحدہ پوسٹ میں اوپن اے آئی کے عملے کے رکن سٹیون ہیڈل نے ایک غیر واضح ٹویٹ پوسٹ کی جس میں جی پی ٹی 2 کا حوالہ بھی دیا گیا تھا۔
اوپن اے آئی عام طور پر اپنے ماڈلز کو ہائفن کے ساتھ جوڑتا ہے تاکہ چیٹ جی پی ٹی کے دوسرے ورژن کو GPT-2 لکھا جائے اور مسٹر آلٹ مین نے اپنی ٹویٹ میں اس کو اسی طرح لکھا تھا جس کی وجہ سے کچھ قیاس آرائیوں نے جنم لیا کہ یہ نام اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ اضافی اپ ڈیٹ کی بجائے دوسری قسم کا جی پی ٹی ہے جسے ریلیز کیا جانا ہے۔
اوپن اے آئی جیسی کمپنیوں کے ریلیز نہ ہونے ہونے والے ماڈلز اکثر شدید قیاس آرائیوں کا موضوع رہے ہیں کیونکہ لوگ مصنوعی ذہانت کی صلاحیت کو سمجھنے کے لیے ان کی تلاش میں رہتے ہیں۔ کچھ افواہوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ اوپن اے آئی نے نئی ٹیکنالوجی تیار کی ہے جو مبینہ طور پر اتنی طاقتور ہے جس کی وجہ سے کمپنی کے اندر بے چینی پیدا ہوئی ہے۔