ملتان کے مختار اے شیخ ہسپتال میں پیدائشی طور پر قوت سماعت اور گویائی سے محروم بچوں کا علاج مفت کیا جاتا ہے۔
مظفرگڑھ سے تعلق رکھنے والی فرحانہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کا بیٹا پیدائشی طور پر سماعت سے محروم تھا۔
اس حوالے سے فرحانہ نے بتایا کہ ’جب میرا بیٹا پیدا ہوا تو ہمیں لگتا ہی نہیں تھا اس میں کوئی پرابلم ہے۔ جب یہ پانچ چھ ماہ کا ہوا اور بیٹھنے لگ گیا تو سب اس کو آواز دیتے تھے ڈھول بجاتے تھے تو یہ پیچھے سے دیکھتا ہی نہیں تھا پھر گھر والوں نے کہا کہ یہ سنتا نہیں ہے۔
’پھر اس کا ٹیسٹ وغیرہ کروایا تو پتا چلا کہ یہ سنتا نہیں ہے۔‘
ان کے مطابق: ’ہسپتال والوں نے ہمارے ساتھ بہت تعاون کیا ہے۔ ہم نے صرف چھ لاکھ روپے ان کو دیے ہیں باقی ہسپتال والوں نے ہمارے ساتھ تعاون کر لیا ہے۔‘
اس حوالے ملتان کے مختار اے شیخ ہسپتال کے سرجن ڈاکٹر منتصر جنید نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ اس سرجری پر اللہ کے بے حد شکر گزار ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’دو سال سے کم عمر بچے کی کامیاب سرجری کی گئی ہے جو جنوبی پنجاب کی تاریخ میں پہلی سرجری ہے جو اس عمر کے بچے کی گئی ہے۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے مطابق: ’امپلانٹ کرنے سے پہلے کافی سارے ٹیسٹ کرنے ضروری ہوتے ہیں۔‘
ڈاکٹر منتصر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’میں اپنے رب کا بہت شکر گزار ہوں کہ ہمارا کام بہت آسانی سے ہو گیا اور ہم نے کامیاب آپریشن کر لیا ہے۔
’اس کے اندر سلسلہ یہ ہوتا ہے کہ یہ امپلانٹ کافی مہنگا ہوتا ہے اور یہ باہر سے آتا ہے کیونکہ یہ پاکستان میں نہیں بنتا۔ اس کو خریدنے میں یا اس کو لینے میں ہی کافی ٹائم لگ جاتا ہے۔
’پھر ہمارے پاس مختار اے شیخ ہسپتال کے اندر یہ سسٹم موجود ہے کہ ہم بچوں کو ویلفیئر دیتے ہیں اور اس ویلفیئر کی مدد سے بچوں کا علاج بھی ہو جاتا ہے جبکہ والدین کو کم سے کم لاگت کے اندر امپلانٹ مل جاتا ہے۔‘
ان کے مطابق: ’ہمارے پاس یہ سہولت بھی موجود ہے کہ پاکستان بیت المال کے ذریعے بھی ایسے بچوں کی مدد کر سکتے ہیں کیونکہ یہ باہر سے آتا ہے تو امپلانٹ کی لاگت تقریباً 28 سے 30 لاکھ روپے آتی ہے۔‘