اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور عرب لیگ کی طرف سے مشترکہ طور پر تشکیل دیے گئے گروپ نے غزہ کی پٹی میں جاری جارحیت پر اسرائیل کے خلاف پابندیاں لگانے کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق اتوار کو ریاض میں سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان کی زیرصدارت اسلامی تعاون تنظیم اور عرب لیگ کی طرف سے مشترکہ طور پر تشکیل دیے گئے گروپ میں شامل وزرا کا اجلاس ہوا جس میں غزہ کی صورت حال پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں شامل وزرا نے غیر قانونی آبادکاری کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کے ساتھ ساتھ اسرائیلی حکام کو جوابدہ بنانے کے لیے بین الاقوامی کارروائی پر زور دیا۔
اردن، مصر، ترکی، فلسطین، قطر اور او آئی سی کے عہدیداروں نے اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں اور غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں جنگی جرائم کے ردعمل میں اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات روکنے کا مطالبہ بھی کیا۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اجلاس کے دوران اس بات پر زور دیا گیا کہ غزہ کی پٹی مقبوضہ فلسطینی سرزمین کا ایک لازم و ملزوم حصہ ہے اور فلسطینی آبادی کو ان کے وطن سے بے دخل کرنے یا رفح شہر کے اندر فوجی آپریشن کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کیا جاتا ہے۔
وزرا نے مغربی ممالک میں پرامن مظاہرین پر ’جبر‘ پر بھی بات کی جو غزہ تنازع کے خاتمے کی وکالت اور فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی مظالم کی مذمت کر رہے ہیں۔
اجلاس میں غزہ میں فوری طور پر اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے لیے مشترکہ عرب اور اسلامی کوششوں کو مزید بڑھانے پر بھی توجہ مرکوز کی گئی، جس میں شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ اور انسانی امداد کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنانا بھی شامل ہے۔
اجلاس میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کو جاری رکھنے کا عزم کیا گیا۔ اس کے لیے بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق 1967 کی سرحدوں کے ساتھ دو ریاستی حل کی توثیق کی گئی جس میں مشرقی بیت المقدس آزاد فلسطینی ریاست کا درالحکومت ہو۔