لندن میں دو چھتیں شمالی انگلینڈ میں تین کمروں والے گھر کی قیمت سے بھی زیادہ پر مارکیٹ میں فروخت کے لیے پیش کی گئی ہیں۔
لندن کے شہر کینسنگٹن میں 1600 مربع فٹ کی ڈبل چھت کو گذشتہ ہفتے پراپرٹی مارکیٹ میں دو لاکھ پاؤنڈ (تقریباً سات کروڑ پاکستانی روپے) میں فروخت کے لیے پیش کیا گیا تھا۔ اس کے برعکس صرف 150,000 پاؤنڈ میں کمبریا کے علاقے بیروان فرنیس میں تین کمروں پر مشتمل گھر خریدا جا سکتا ہے۔
نیکسٹ ہوم لمیٹڈ کے ایجنٹ گلین جیکبز نے بتایا کہ لندن کے نیچرل ہسٹری میوزیم کے قریب واقع یہ چھتیں جڑی ہوئی ہیں اور ان کے علیحدہ رجسٹرڈ ایڈریس اور ملکیت کی دستاویزات ہیں۔ اس جگہ کی تشہیر ’اپنی خواہش کے مطابق گھر بنانے یا منافع بخش تعمیر کے منفرد موقع‘ کے طور پر کی جا رہی ہے۔ یہ عمارت کے اندر سے قابل رسائی ہیں اور یہاں پانی یا بجلی جیسی سہولیات دستیاب نہیں۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس پراپرٹی کے مالک ریٹائرڈ لارڈ نے 2012 میں 96 ہزار پاؤنڈ میں چھت کی جگہ خریدی تھی۔ انہوں نے چھتوں پر کوئی تعمیر نہیں کی اور اب انہوں نے اسے فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ گذشتہ پانچ برسوں کے دوران گلوسٹر روڈ پر فلیٹس اوسطا آٹھ لاکھ 62 ہزار پاؤنڈ میں فروخت ہوئے جبکہ آخری گھر 29 لاکھ 25 ہزار پاؤنڈ میں فروخت ہوا۔
گذشتہ سال دسمبر میں مغربی لندن میں ایک خود ساختہ ٹیرس دسیوں ہزار پاؤنڈ میں فروخت کیا گیا تھا تاکہ خریدار اسے پارکنگ کے لیے استعمال کر سکے۔ جنوبی کینسنگٹن کے سٹین ہوپ گارڈنز میں واقع 128 مربع فٹ کی جائیداد رواں سال جولائی میں ایک سٹیٹ ایجنٹ کے پاس 50 ہزار پاؤنڈ میں درج کی گئی تھی۔ اسے 35 ہزار پاؤنڈ میں فروخت کیا گیا تھا اور نئے مالک نے سالانہ سروس چارج کے لیے 1300 پاؤنڈ دینے پر رضامندی ظاہر کی تھی تاکہ وہ اپنی گاڑی پارک کرسکے۔
جس ایجنٹ کی نگرانی میں یہ فروخت ہوئی اس نے کہا کہ یہ نئے مالک کے لیے سمجھ میں آنی والی بات ہے لیکن یہ اس وقت کی نشانی ہے جب غریب غریب تر اور امیر امیر تر ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’پارکنگ والی جگہ کے بغیر علاقے میں کوئی اور پراپرٹی خریدنے پر پیسے خرچ کرنے کی بجائے یہ رقم خرچ کرنا مناسب لگتا ہے۔‘
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ لندن میں کرایہ گذشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً 12.1 فیصد بڑھ گیا ہے، جو اب اوسطاً 2 ہزار 627 پاؤنڈ ماہانہ ہے۔ دفتر برائے قومی شماریات کے مطابق، یہ انگلینڈ کی اوسط سے زیادہ ہے اور جنوری 2006 میں لندن ریکارڈ شروع ہونے کے بعد سے اس کی سب سے زیادہ سالانہ شرح ہے۔