آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیز نے امریکی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے مالک ایلون مسک کو ’خود کو قانون سے بالاتر سمجھنے والا ایک متکبر ارب پتی‘ قرار دیا ہے۔
البانیز کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایک پرتشدد واقعے کی ویڈیو کو ہٹانے پر آسٹریلیا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے درمیان تناؤ مزید بڑھ گیا ہے۔
دوسری جانب ایلون مسک نے آسٹریلوی وزیر اعظم پر اس وقت تنقید کی جب آسٹریلیا کی ایک عدالت نے سڈنی کے چرچ میں چھرا گھونپنے کے پرتشدد واقعے کی فوٹیج کو ہٹانے کا حکم دیا تھا، جسے ٹیسلا اور سپیس ایکس کی ملکیت بھی رکھنے والے مسک نے سنسرشپ قرار دیا۔
فیصلے میں آسٹریلیا کی وفاقی عدالت نے ایکس کو ایک ہفتہ پرانے واقعے کی ویڈیوز کو عارضی طور پر ہٹانے کا حکم دیا، جس میں ایک نوجوان کو پادری اور دیگر افراد کو چاقو مارتے دکھایا گیا تھا۔ واقعے میں ملوث ملزم پر دہشت گردی کا الزام لگایا گیا ہے۔
اگرچہ ایکس نے کہا کہ کمپنی نے اپنے آسٹریلوی صارفین کے لیے پوسٹس کو بلاک کر دیا ہے تاہم آسٹریلیا کے ای سیفٹی کمشنر نے ایکس کے تمام صارفین کے لیے ویڈیوز ہٹانے کا مطالبہ کیا، جن کا کہنا ہے کہ اس میں واضح تشدد کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔
آسٹریلوی وزیر اعظم نے کہا: ’سوشل میڈیا کمپنیوں کو صحیح طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم ان کمپنیوں کو راہ راست پر لانے کے لیے جو بھی اقدام کرنا ضروری ہے، کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘
ایلون مسک نے اس کے بعد پلیٹ فارم پر ایک میم پوسٹ کی جس میں دکھایا گیا تھا کہ ایکس ’اظہار رائے کی ُزادی اور سچائی‘ کے لیے کھڑا ہے جبکہ دوسرے ’سنسرشپ اور پروپیگنڈے‘ کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
انہوں نے اس میم کے ساتھ لکھا: ’اس (اظہار رائے کی آزادی) کے لیے مجھ سے نہیں بلکہ صرف آسٹریلوی وزیر اعظم سے سوال کریں۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایلون مسک نے مزید کہا کہ ’میں عوام کو یہ بتانے کے لیے آسٹریلوی وزیر اعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بتانا چاہوں گا کہ یہ پلیٹ فارم ہی سچا ہے۔‘
ایک اور پوسٹ میں ایکس کے مالک نے کہا کہ ’کمپنی کو یہ تشویش ہے کہ اگر کسی بھی ملک کو تمام دنیا کے مواد کو سنسر کرنے کی اجازت ہے، جیسا کہ آسٹریلوی ای سیفٹی کمشنر مطالبہ کر رہے ہیں، تو پھر کسی بھی ملک کو پورے انٹرنیٹ کو کنٹرول کرنے سے کیسے روکا جائے گا؟‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے پہلے ہی آسٹریلیا کے لیے اس مواد کو سنسر کر دیا ہے اور اس بارے میں قانونی اپیل زیر التوا ہے۔ یہ مواد صرف امریکی سرورز پر محفوظ ہے۔‘
تاہم ای سیفٹی کمشنر نے دلیل دی کہ یہ پوسٹس اب بھی آسٹریلیا سے باہر دستیاب ہیں اور ساتھ ہی ساتھ وی پی این کے ذریعے ایکس تک رسائی حاصل کرنے والے آسٹریلوی صارفین بھی اسے دیکھ سکتے ہیں۔
مسک پر طنز کرتے ہوئے آسٹریلیائی وزیر اعظم نے جواب دیا کہ ان کا ملک ’خود کو قانون سے بالاتر سمجھنے والے متکبر ارب پتی سے نمٹنے کے لیے جو ضروری ہے وہ کرے گا بلکہ ہم ایسا کرنے کے لیے شائستگی کا دامن بھی چھوڑ سکتے ہیں۔‘
وزیر اعظم البانیز نے اے بی سی نیوز کو مزید بتایا کہ ’’یہ سوچ، کہ کوئی شخص کسی پلیٹ فارم پر پرتشدد مواد کی تشہیر کے حق کے لیے عدالت میں جائے گا، یہ ظاہر کرتی ہے کہ مسک کا دماغ کس حد تک خراب پے۔‘