انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی ولر جھیل کے کنارے واقع 400 گھروں پر مشتمل گاؤں ’آرہ گام‘ بک ویلیج (کتابوں کا گاؤں) بننے کی راہ پر گامزن ہے۔
اسے بک ویلیج بنانے کا بیڑہ ایک نوجوان سراج الدین خان نے اٹھایا تھا، جسے بعد میں ایک سماجی تنظیم سرحد فاؤنڈیشن اور سرکار نے بھی اپنا لیا۔
سراج الدین خان نے دو سال پہلے گھر گھر جا کر لوگوں کو قائل کیا کہ وہ اپنے گھروں میں لائبریریاں بنائیں۔
ان ہی کے قائل کرنے پر شاہدہ خانم نے بھی اپنے گھر میں چھوٹی سی لائبریری بنائی۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شاہدہ خانم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’ہمارے ایک نوجوان سراج نے بانڈی پورہ کی ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر آرہ گام کو بک ویلیج بنایا۔ انہوں نے ہر گھر میں لائبریری بنائی، جہاں بچے پڑھ سکیں۔ ہر موضوع کی کتاب ہر گھر میں الگ الگ ملے گی۔ جیسے میرے گھر کی لائبریری میں انگریزی ادب کی کتابیں ہیں۔‘
بقول شاہدہ: ’سراج نے سب بڑوں سے بات کی کہ میں بک ویلیج بنانا چاہتا ہوں، آپ لوگ تعاون کریں تو گاؤں والوں نے تعاون کرتے ہوئے اپنے اپنے گھروں میں ایک کمرہ دیا۔‘
ضلع بانڈی پورہ کے اس گاؤں آرہ گام کے سب ڈویژنل مجسٹریٹ محمد عامر کا کہنا ہے کہ ’کشمیر میں بک ویلیج بنانے کے لیے آرہ گام سے بہتر کوئی جگہ ہو ہی نہیں سکتی۔ یہاں کا بے مثال قدرتی حسن ایسا ہے، جو پڑھنے والے کے ذہن کو متاثر کرے گا۔ یہاں اتنا سکون ہے جس سے قاری کشمیری تاریخ، ادب اور ثقافت کی کھوج میں پڑ جائے گا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’حکومت، سرحد فاؤنڈیشن اور رہائشیوں کا تخمینہ ہے کہ گاؤں کے تمام 400 گھروں میں لائبریری بنائی جائے گی جس سے یہ دنیا کا سب سے بڑا بک ویلیج بن جائے گا۔‘