پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے امید ظاہر کی کہ پاکستان انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے ایک بڑا بیل آؤٹ پروگرام حاصل کر لے گا۔
پاکستان کے سرکاری میڈیا نے یہ خبر ایک ایسے وقت میں دی جب واشنگٹن میں وزیر خزانہ کی عالمی مالیاتی اداروں کے حکام کے ساتھ ملاقاتیں جاری ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق اورنگ زیب آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے زیر اہتمام موسم بہار کے اجلاس میں شرکت کے لیے گذشتہ ہفتے سے واشنگٹن میں ہیں۔
ان کا دورہ اس جنوبی ایشیائی ملک کے لیے ایک اہم ہے کیونکہ پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ نو ماہ کا تین ارب ڈالر کا قرضہ پروگرام اسی ماہ ختم ہو رہا ہے۔
پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق اس دورے کے دوران صحافیوں اور تھنک ٹینک کے عہدیداروں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف سے اربوں ڈالر کے ’بڑے اور طویل مدتی‘ قرض پروگرام کی درخواست کر رہا ہے اور فنڈ کے حکام کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔‘
ان کے حوالے سے کہا گیا کہ ’ایک بار جب مشن اسلام آباد میں واپس آ جائے گا تو ہم پھر ترجیحات اور اصولوں پر اتفاق کریں گے۔
’ہمارے اپنے خیالات ہیں جو ہم آئی ایم ایف کو بتائیں گے۔ لیکن اس کے بجائے میں پروگرام کے حجم اور مدت کو مشترکہ اجلاسوں پر چھوڑتا ہوں۔‘
پاکستان نے جون 2023 میں آئی ایم ایف کے ساتھ تین ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیے تھے جس سے اس جنوبی ایشیائی ملک کو ڈیفالٹ سے بچنے میں مدد ملی تھی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے مزید آٹھ ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام کی درخواست کی ہے۔
وزیر خزانہ کا دورہ امریکہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب آئی ایم ایف نے اپنی تازہ ترین ورلڈ اکنامک آؤٹ لک شائع کی ہے جس میں پاکستان کی شرح نمو دو فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال کے لیے ملک کی متوقع شرح نمو 3.5 فیصد کا تخمینہ لگایا ہے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اورنگزیب نے ریٹنگ ایجنسیوں، ایس اینڈ پی گلوبل اور فچ ریٹنگز کے نمائندوں سے الگ الگ ملاقاتیں کیں اور افراط زر، پرائمری بیلنس اور شرح سود سے متعلق ان کے خدشات کو دور کیا۔
اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے سٹینڈ بائی انتظامات (ایس بی اے) کی بنیاد پر ملک کے مثبت اشاریوں کے بارے میں تازہ ترین معلومات شیئر کیں۔ انہوں نے مختصر، درمیانی اور طویل مدتی ٹیکس، توانائی اور نجکاری کے ترجیحی شعبوں میں جاری اصلاحات پر روشنی ڈالی۔‘
اورنگزیب نے اداروں کے عہدیداروں کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کا حوالہ دیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ موسمیاتی تبدیلی، ڈیجیٹلائزیشن اور انسانی ترقی کا عالمی بینک کا ایجنڈا پاکستانی حکومت کی ترجیحات سے مطابقت رکھتا ہے۔ انہوں نے پاکستان میں ممکنہ سعودی سرمایہ کاری کا بھی ذکر کیا۔