امریکہ اور برطانیہ نے جمعرات کو ایران کے خلاف بڑے پیمانے پر پابندیوں کا اعلان کیا ہے، جو اس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سامنے آئی ہیں۔
ایران نے 13 اپریل کی شام کو اسرائیل کی طرف ڈرون اور میزائل داغے اور اس حملے کو دمشق میں اس کے قونصل خانے پر حملے سمیت متعدد جرائم کا جواب قرار دیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایک برطانوی حکومت کے نوٹس میں کہا گیا کہ برطانیہ نے ایران کی فوج، جس میں آرمڈ فورسز کے جنرل سٹاف اور پاسدارانِ انقلابِ اسلامیِ کی نیوی شامل ہیں، پر پابندیاں عائد کی ہیں۔
برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے پیر کے روز کہا تھا کہ سات ممالک کا گروپ (جی سیون) ایران کے خلاف مربوط اقدامات پر کام کر رہا ہے۔
برطانوی نوٹس میں بتایا گیا کہ پابندیاں مجموعی طور پر 13 اداروں یا افراد کے خلاف ہیں۔
دوسری جانب خبر رساں ادارے اے ایف پی نے رپورٹ کیا کہ امریکہ کے وزارت خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’16 افراد، ایران کے یو اے وی (بغیر پائلٹ جہازوں) کی پیداوار میں ملوث دو اداروں اور 13 اپریل کے حملوں میں استعمال ہونے والے ایران کے شاہد ڈرونز کی انجن کی اقسام‘ کو واشنگٹن نے پابندی کا نشانہ بنایا ہے۔
ایران نے یکم اپریل کو دمشق میں اپنے قونصل خانے کے احاطے پر ایک فضائی حملے میں پاسدران انقلاب کے سات اہلکاروں کی موت کے جواب میں اسرائیل پر 100 سے زیادہ ڈرونز اور کروز میزائلوں سے حملہ کیا تھا۔
جس کے بعد برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے اتوار کو اسرائیل پر ایرانی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانوی لڑاکا طیاروں نے ایران کے متعدد ڈرون مار گرائے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق رشی سونک نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ’میں تصدیق کرتا ہوں کہ ہمارے طیاروں نے متعدد ایرانی ڈرونز مار گرائے ہیں۔‘
اس حملے کے حوالے سے ایرانی فوج نے کہا تھا کہ دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے جواب میں اسرائیل کے خلاف اس کے ڈرون اور میزائل حملے نے ’اپنے تمام مقاصد حاصل کر لیے ہیں۔‘
ایرانی افواج کے چیف آف سٹاف محمد باقری نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ ’آپریشن آنسٹ پرومس ۔۔۔ گذشتہ رات سے آج صبح تک کامیابی کے ساتھ مکمل ہو گیا اور اس نے اپنے تمام مقاصد حاصل کر لیے۔‘
انہوں نے کہا کہ ایران نے سوئس سفارت خانے کے ذریعے امریکہ کو پیغام دیا ہے کہ ’اگر وہ خطے میں اپنے اڈوں یا فوجی اثاثوں کے ذریعے صیہونی اقدامات میں حصہ لیتا ہے اور یہ ہمیں ثابت ہو جاتا ہے تو خطے میں اس کے اڈوں، اثاثوں اور اہلکاروں کی کوئی سلامتی نہیں ہوگی۔‘
اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہاگری نے اتوار کو تسلیم کیا کہ ایرانی فضائی حملوں سے ایک اسرائیلی اڈے کو ’معمولی نقصان‘ پہنچا۔
ریئر ایڈمرل ہاگری نے ایک بیان میں کہا کہ صرف چند میزائل اسرائیل کے علاقے میں گرے جس سے جنوب میں ایک فوجی اڈے کو معمولی نقصان پہنچا۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے اس سے قبل اطلاع دی تھی کہ ’صحرائے نقب میں اسرائیل کا سب سے اہم ہوائی اڈہ خیبر میزائل کا کامیاب ہدف تھا۔‘
رپورٹ میں کہا گیا کہ ’تصاویر اور اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اڈے کو شدید نقصان پہنچا ہے۔‘
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کا کہنا ہے کہ میزائلوں میں سے نصف نے کامیابی کے ساتھ اپنے ہدف کو نشانہ بنایا۔
تاہم اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ ایران کے زیادہ تر میزائلوں کو مار گرایا گیا ہے۔