امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعے کو کہا کہ انہیں توقع ہے کہ ایران بہت جلد اسرائیل پر حملہ کرے گا ساتھ ہی انہوں نے ایران کو خبردار کیا کہ وہ اس حملے سے باز رہے۔
نامہ نگاروں کی جانب سے ایران کے لیے ان کے پیغام کے بارے میں پوچھے جانے پر صدر بائیڈن نے کہا کہ ’ایسا نہ کریں‘ اور انھوں نے اسرائیل کے دفاع کے لیے واشنگٹن کے عزم کو دہرایا۔
’ہم اسرائیل کے دفاع کے لیے وقف ہیں۔ ہم اسرائیل کی حمایت کریں گے۔ ہم اسرائیل کے دفاع میں مدد کریں گے اور ایران کامیاب نہیں ہو گا۔‘
صدر بائیڈن نے کہا کہ وہ خفیہ معلومات تو ظاہر نہیں کریں گے، لیکن انہیں توقع ہے کہ جلد حملہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے وائٹ ہاؤس میں شہری حقوق کی ایک کانفرنس میں ورچوئل تقریر کے بعد صحافیوں سے بات چیت کی۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے ایران یا اس کے آلہ کاروں کے حملے کے لیے تیاری کر لی ہے۔
خطے میں کشیدگی اس وقت بڑھی ہے جب یکم اپریل کو دمشق میں ایرانی سفارت خانے کے احاطے پر حملے میں ایرانی پاسدران انقلاب کے ایک سینیئر کمانڈر سمیت سات اہلکاروں کی موت ہو گئی۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسرائیل نے اس فضائی حملے کی ذمہ داری تو قبول نہیں کی تاہم ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ ’اسرائیل کو اس کارروائی کی سزا ملنی چاہیے اور اسے سزا دی جائے گی۔‘
اس سے قبل وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے کہا تھا کہ ’ایران کا اسرائیل پر ممکنہ حملہ ایک حقیقی خطرہ ہے۔‘
کربی نے کہا کہ ’امریکہ تہران سے لاحق خطرے کے تناظر میں خطے میں اپنی فوج کی پوزیشن پر نظر رکھے ہوئے ہے اور صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔‘
انڈیا، فرانس، پولینڈ اور روس سمیت کئی ممالک نے اپنے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اس خطے کا سفر نہ کریں جو پہلے ہی غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے باعث خطرے میں ہیں جبکہ جرمنی نے اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ ایران چھوڑ دیں۔