شہر قائد کے ضلع کیماڑی میں سائٹ بی تھانے کی حدود گلبائی کے قریب ڈکیتی مزاحمت پر فائرنگ کا ایک ملزم نو روز بعد گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ڈکیتی مزاحمت پر فائرنگ سے زخمی ہونے والے میجر سعد پانچ روز زیر علاج رہنے کے بعد دم توڑ گئے تھے۔
ایس ایس پی کیماڑی فیضان علی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ملزم کو شدید زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا، ملزم کے دوسرے ساتھی کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ ملزم نو روز کے بعد جائے وقوع سے ملحقہ تمام علاقوں کی سی سی ٹی وی فوٹیجز کی جانچ پڑتال کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا۔‘
’ملزم عثمان عرف چٹیا کے قبضے سے آلہ قتل، ایک عدد پستول بمعہ راونڈز برآمد کر لیا گیا۔‘
’ملزم نے دوران تفتیش میجر سعد شیخ پر فائرنگ کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ واردات کے روز الطاف نامی ساتھی ہمراہ تھا، دوران واردات میجر سعد شیخ کی جانب سے مزاحمت کرنے پر ملزمان نے فائرنگ کی اور اپنی موٹر سائیکل موقع پر چھوڑ کر فرار ہو گئے، بعد ازاں کچھ فاصلے پر راہگیر سے موٹر سائیکل چھین کر فرار ہوئے۔‘
ملزمان کی فائرنگ سے میجر سعد شیخ شدید زخمی ہو گئے تھے اور انہیں تشویش ناک حالت میں ٹراما سینڑ سول ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کا چار گھنٹے طویل آپریشن کیا گیا۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا ایک گردہ گولی لگنے سے ناکارہ ہو گیا تھا جسے نکال دیا گیا۔ یکم اپریل کو انہیں سی ایم ایچ منتقل کیا گیا۔ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے آج میجر سعد شیخ جان سے گئے۔
واقعے کا مقدمہ 75/24 سائٹ بی تھانے میں درج کیا گیا تھا۔
ایس ایچ او سائٹ کے مطابق ’سعد شیخ حب میں کمپنی کمانڈر تعینات تھے، وہ 31 مارچ کو گلبائی کے راستے افطاری کرنے سپر ہائی وے پر جا رہے تھے کہ راستے میں ان کی موٹر سائیکل خراب ہوگئی اور افطار سے قبل تقریباً چھ بجے مسلح ملزمان نے ان سے موٹر سائیکل چھیننے کی کوشش کی، مزاحمت پر سعد شیخ کو تین سے چار گولیاں مار کر زخمی کر دیا۔‘
میجر سعد شیخ کی عمر 29 سال تھی اور وہ دسمبر 2021 سے اپنے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔
رواں سال کراچی میں ڈکیتی مزاحمت پر قتل ہونے والے شہریوں کی تعداد 50 سے تجاوز کر چکی ہے۔