شام کے سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ پیر کو اسرائیلی حملے میں دارالحکومت دمشق میں ایرانی سفارت خانے سے جڑی عمارت کو نشانہ بنایا گیا۔ جنگ پر نظر رکھنے والی ایک تنظیم کا کہنا ہے کہ اس حملے میں آٹھ لوگ جان سے گئے ہیں۔
شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا نے کہا ہے کہ ’اسرائیلی حملے میں دمشق کے مضافاتی علاقے مزہ میں ایرانی قونصل خانے کی عمارت کو نشانہ بنایا گیا۔‘
اسرائیل کی طرف سے اس ضمن میں فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔
جائے وقوعہ پر موجود اے ایف پی کے رپورٹروں نے تصدیق کی ہے کہ دمشق کے مضافات میں سفارت خانے سے جڑی عمارت تباہ ہو گئی ہے۔
ایرانی ذرائع ابلاغ نے یہ بھی بتایا ہے کہ دمشق میں ہونے والے حملوں میں ملحقہ عمارت مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے تاہم سفیر کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
ایران کی خبر رساں ایجنسی نور نے کہا ہے کہ دمشق میں ایران کے سفیر حسین اکبری اور ان کے اہل خانہ کو اسرائیلی حملے میں کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
شام اور ایران کے ذرائع ابلاغ کے مطابق دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائیلی حملے سے عمارت زمین بوس ہو چکی ہے۔
دوسری جانب لبانی سکیورٹی ذرائع خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ اسرائیلی حملے میں ’ایران کی پاسداران انقلاب کے سینیئر کمانڈر بھی مارے گئے ہیں‘۔
جبکہ روئٹرز نے ایرانی سرکاری چینل کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ اس حملے میں مرنے والوں میں ’متعدد ایرانی سفارت کار بھی جان سے گئے‘ ہیں۔
دوسری جانب ارنا کے مطابق شام کے وزیر خارجہ فیصل مقداد نے میزائل حملے کے بعد ایرانی سفارت خانے کا دورہ کیا اور اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے اسرائیلی حملے کی مذمت کی۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جائے وقوعہ پر موجود اے ایف پی کے دو رپورٹروں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سفارت خانے سے متصل عمارت حملے میں زمین بوس ہو گئی۔
برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ ’اسرائیلی میزائلوں نے دمشق میں ایرانی سفارت خانے سے جڑی عمارت کو تباہ کر دیا۔ آٹھ افراد جان سے گئے۔‘
شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا نے اس سے قبل خبر دی تھی کہ ’ہمارے فضائی دفاعی نظام نے دمشق کے مضافات میں دشمن کے حملے کا مقابلہ کیا۔‘
یہ واقعہ آبزرویٹری کی رپورٹ کے چند روز بعد پیش آیا ہے جس میں شام میں اسرائیلی حملوں میں 53 افراد جان سے گئے جن میں 38 فوجی اور ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ کے سات ارکان شامل تھے۔