امریکہ کے جنوبی ایشیا کے لیے اسسٹنٹ سیکریٹری آف سٹیٹ ڈونلڈ لو نے بدھ کو کہا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کا سائفر کو امریکی سازش کہنا سراسر جھوٹ ہے جبکہ اس وقت کے پاکستانی سفیر اسد مجید بھی تصدیق کر چکے ہیں کہ یہ جھوٹا الزام ہے۔
بدھ کو امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں جنوبی و وسطی ایشیائی امور کے معاون وزیرِ خارجہ ڈونلڈ لو نے امریکی کانگریس کی ایک کمیٹی کے سامنے بیان دیتے ہوئے پاکستان میں عام انتخابات اور عمران خان کی جانب سے امریکی سازش کے الزام کے حوالے سے خطاب کیا۔
امریکی کانگریس کے ایوانِ نمائندگان کی کمیٹی برائے امورِ خارجہ میں پاکستان میں آٹھ فروری 2024 کو ہونے والے انتخابات سے متعلق سماعت جاری ہے جس میں ڈونلڈ لو بطور گواہ شرکت کر رہے ہیں۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ’سائفر کو امریکی سازش کہنے کا عمران خان کا الزام سراسر جھوٹ ہے، یہ الزام اور سازشی نظریہ جھوٹ اور بے بنیاد ہے، سائفر سے متعلق میڈیا رپورٹ اور الزامات غلط ہیں۔‘
انہوں نے اپنے بیان میں پاکستان کے آٹھ فروری کے انتخابات پر جمع کرائے گئے بیان میں مبینہ انتخابی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عام انتخابات میں ووٹنگ کے عمل میں مداخلت اور دھوکہ دہی کے الزامات کی تفتیش ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ انتخابی عمل میں تشدد کے استعمال، میڈیا نمائندگان پر حملوں، انٹرنیٹ کی بندش، اور فراڈ کے الزامات سامنے آئے ہیں جو کہ تشویشناک ہیں۔
ڈونلڈ لو نے کہا کہ انتخابات سے قبل پولیس، جلوسوں، سیاسی رہنماؤں پر حملے کیے گئے جبکہ خواتین صحافیوں کی ہراسانی، سیاسی رہنماؤں کے لیے انتخابی مشکلات اور امتیازی سلوک بھی امریکہ کے لیے باعثِ تشویش ہیں۔
امریکی معاون وزیر خارجہ نے کہا کہ ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود الیکشن کے روز انٹرنیٹ کی بندش رہی اور صارفین سوشل میڈیا استعمال نہیں کرسکے۔
ڈونلڈ لو کا کہنا تھا کہ انتخابات میں بے ضابطگیوں کی شکایات پر غور کرنا الیکشن کمیشن پاکستان کا کام ہے، ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن پاکستان شفاف طریقے سے بے ضابطگیوں کے ذمہ داروں کا احتساب کرے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے بقول 2024 کے انتخابات میں چھ کروڑ پاکستانیوں نے حصہ لیا، جبکہ ریکارڈ تعداد میں خواتین امیدوار بھی ایوانوں میں آئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکہ کا سٹریٹیجک پارٹنر ہے جو کہ عالمی شدت پسند تنظیموں کے خلاف اتحادی بھی ہے۔
ڈونلڈ لو نے کہا کہ امریکہ پاکستان کو مختلف مواقع جیسے کہ تباہ کن سیلاب کے دوران بھی امداد فراہم کرتا آیا ہے۔
’اس وقت پاکستان کو معاشی مشکلات کا سامنا ہے جس میں معاشی اصطلاحات معاون ہوسکتے ہیں۔‘
ڈونلڈ لو نے کہا کہ پاکستان کے لوگوں کو دہشت گردی کا سامنا رہا ہے اور وہ افغان طالبان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ ان کی زمین دوسری جگہوں پر دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو۔
امریکی سائفر کا معاملہ کیا ہے؟
سابق وزیراعظم عمران خان نے 27 مارچ 2022 کو اپنی حکومت کے خاتمے سے قبل اسلام آباد میں ایک جلسہ عام میں ایک خط (سائفر) لہراتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ یہ ایک غیر ملکی حکومت کی طرف سے لکھا گیا ہے جس میں ان کی حکومت ختم کرنے کی منصوبہ بندی ظاہر ہوتی ہے۔
سائفر ایک سفارتی سرکاری دستاویز کے طور پر جانا جاتا ہے۔ عمران خان کے خلاف یہ کیس اس بنیاد پر بنایا گیا کہ انہوں نے 2022 میں امریکہ میں اس وقت تعینات پاکستان کے سابق سفارت کار اسد مجید کی طرف سے بھیجے گئے سفارتی مراسلے کے مواد کو افشا کیا۔
واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان سفارتی خط و کتابت یعنی سائفر سے متعلق عمران خان کا کہنا تھا کہ اپریل 2022 میں ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد اور بطور وزیراعظم بے دخلی امریکی سازش کا حصہ تھی۔
بعدازاں عمران خان کے خلاف امریکی سائفر کو عام کرنے کے جرم میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت اڈیالہ جیل میں قائم کی گئی خصوصی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا۔