fbpx
خبریں

یورپی یونین اجلاس میں اسرائیل کی فلسطینیوں کو شرمناک پیشکش، شرکا برہم ہو گئے

برسلز: یورپی یونین وزرائے خارجہ اجلاس میں اسرائیل پر دو ریاستی حل پر زور دیا گیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پیر کو برسلز میں ہونے والے یورپی یونین وزرائے خارجہ اجلاس میں اسرائیل پر دو ریاستی حل پر زور دیا گیا۔

تاہم اجلاس میں جب اسرائیلی وزیر خارجہ نے فلسطینیوں کو بحیرہ روم میں جزیرہ بنا کر دینے کی پیشکش کی تو اجلاس کے شرکا نے اسرائیلی وزیر خارجہ کی تجویز پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے کہا کہ جزیرہ بنا کر دینے کی پیشکش کرنے والے خود جا کر جزیرے میں بس جائیں، ہم اپنی سرزمین سے کسی صورت دست بردار نہیں ہوں گے۔

یورپی یونین کے ہائی کمشنر اور فارن پالیسی چیف جوزف بوریل نے اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کا غزہ میں فلسطینی گروپ حماس کو تباہ کرنے کا منصوبہ کام نہیں کر رہا، جوزپ بوریل نے کہا کہ اسرائیل ’صرف فوجی طریقوں سے‘ امن قائم نہیں کر سکتا۔

واضح رہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فورسز کی وحشیانہ کارروائیوں پر یورپی یونین بلاک کے 27 وزرائے خارجہ پیر کو برسلز میں اکھٹے ہو گئے ہیں جہاں وہ اسرائیل، فلسطینی اتھارٹی اور اہم عرب ریاستوں کے وزرائے خارجہ سے الگ الگ ملاقاتیں کریں گے۔

فلسطین: تربوز نے دنیا بھر کے لوگوں کو کیسے ہم آواز بنایا؟

جوزف بوریل نے اس موقع پر کہا کہ غزہ کی صورت حال اس سے زیادہ خراب نہیں ہو سکتی تھی، حالات کی ابتری بیان کرنے کے لیے ہمارے پاس کوئی الفاظ نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا رہائش، خوراک اور ادویات سے محروم ہزاروں انسان بموں کی زد میں آئے ہوئے ہیں، مشرق وسطیٰ میں مسئلہ اسرائیل۔فلسطین کے دو حکومتی حل پر زور دینے کی ضرورت ہے، اس کا کوئی اور متبادل موجود نہیں ہے۔

جرمن وزیر خارجہ

جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیرباک نے بھی جوزف بوریل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ دو ریاستی حل ہی اس تنازع کا ’واحد حل‘ ہے اور اس سے اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان پرامن بقائے باہمی کی ضمانت ملے گی۔ انھوں نے کہا ’’وہ تمام لوگ جو کہتے ہیں کہ وہ اس طرح کے حل کے بارے میں نہیں سننا چاہتے، خود کوئی متبادل نہیں لائے ہیں۔‘‘

یورپی یونین کا مسئلے کے حل کے لیے پلان؟

برسلز اجلاس سے قبل یورپی یونین کی سفارتی سروس نے اپنے 27 رکن ممالک کو ایک مباحثہ پیپر بھیجا تھا، جس میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن کے لیے ایک روڈ میپ تجویز کیا گیا تھا۔ اس منصوبے کا مرکزی حصہ وہ ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین، مصر، اردن، سعودی عرب اور عرب لیگ کی طرف سے ایک ’’ابتدائی امن کانفرنس‘‘ منعقد کرائی جائے گی، جس میں امریکا اور اقوام متحدہ کو بھی کنوینر بننے کی دعوت دی جائے گی۔

اس سلسلے میں یونین کی ایک داخلی دستاویز (جسے متعدد خبر رساں ایجنسیوں نے دیکھا ہے) میں کہا گیا ہے کہ اگر اسرائیلی یا فلسطینی اس کانفرنس میں حصہ لینے سے انکار کرتے ہیں، تو مذاکرات کے ہر مرحلے پر دونوں فریقوں سے مشاورت کی جائے گی، تاکہ مندوبین امن منصوبہ تیار کر سکیں۔

اس دستاویز میں واضح کیا گیا ہے کہ امن منصوبے کا ایک اہم مقصد ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہونا چاہیے، جو ’’امن اور سلامتی کے ساتھ اسرائیل کے شانہ بشانہ زندگی گزارے۔‘‘

Comments




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے