گوگل نے پاکستان بھر میں صارفین کو قرض دینے والی جعلی اور غیر رجسٹرڈ ایپس سے تحفظ فراہم کرنے کے عزم کے ساتھ پرسنل لون ایپلی کیشنز کے لیے نئی پالیسی متعارف کرا دی ہے۔
31 مئی، 2023 سے نافذ العمل نئی شرائط کے تحت قرض دینے والی غیر بینکاری فنانس کمپنی (این بی ایف سی) کو صرف ایک ڈیجیٹل لینڈنگ ایپ (ڈی ایل اے) شائع کرنے کی اجازت ہو گی۔ ایسی کمپنیاں جوایک سے زیادہ ڈی ایل اے شائع کرنے کی کوشش کریں گی، ان کے ڈیویلپر اکاؤنٹ سمیت تمام متعلقہ اکاؤنٹس ختم کر دیے جائیں گے۔
پاکستانی صارفین کے لیے پرسنل لون ایپس بنانے والے ڈویلپرز کو پرسنل لون ایپ ڈیکلیئریشن فارم بھرنا لازم ہو گا اور اپنی ایپ شائع کرنے سے قبل ضروری دستاویزات بھی جمع کرانا ہوں گے۔ اسی کے ساتھ، انہیں پاکستان میں ڈیجیٹل قرض دینے یا سہولت فراہم کرنے کے لیے سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کی جانب سے منظوری کا ثبوت جمع کرانا ہوگا۔
گوگل پلے، ان ایپس کے لیے نافذالعمل ریگولیٹری اور لائسنسنگ کی ضروریات کی تعمیل سے متعلق اضافی معلومات یا دستاویزات کی بھی درخواست کرے گا۔
یہ اعلان حکومت پاکستان کی جانب سے غیرقانونی قرض ایپلیکیشن کے خلاف کارروائی کے آغاز کے بعد سامنے آیا ہے جس میں وزارت آئی ٹی کی ہدایت پر 43 قرض فراہم کرنے والی ایپلیکشنز کو بلاک کردیا گیا۔
وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) امین الحق نے پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو آن لائن قرض فراہم کرنے والی ایپلیکیشنز کے خلاف فوری کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے قرضہ دینے والی مافیا سادہ لوح افراد کو بلیک میل کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی اے کے اقدامات میں سیکیوریٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) سے بھی مشاورت و معاونت شامل ہے۔
کراچی میں گوگل کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق پاکستان میں بغیر کسی ڈیکلیئریشن اور لائسنس کے چلنے والی پرسنل لون ایپس کو پلے سٹور سے ہٹا دیا جائے گا۔ جمع کردہ لائسنس، رجسٹریشن، یا ڈیکلیئریشن قابل اطلاق قوانین کے تحت درست نہ ہونے کی صورت میں بھی ڈیویلپرز کو اپنی ایپ فوری طور پر گوگل پلے سٹور سے ہٹانا ہوگی۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس بارے میں پاکستان کے لیے گوگل کے ڈائریکٹر فرحان ایس قریشی نے کہا: ’گوگل مالی خطرات کو کم کرنے اور ڈیٹا پرائیویسی کو یقینی بنانے کی غرض سے ڈیجیٹل لینڈنگ ایپس کے لیے سخت شرائط مقرر کرکے احتیاطی اقدامات کر رہا ہے۔ ہمیں پختہ یقین ہے کہ پرسنل لون ایپس کے ڈویلپرز پر عائد کی جانے والی نئی شرائط صارفین کو اضافی تحفظ فراہم کریں گی۔‘
نئے قوانین کے تحت ڈی ایل اے کو حساس ڈیٹا مثلاً بیرونی سٹوریج، میڈیا تصاویر، رابطے اوردرست مقام جیسی معلومات تک رسائی حاصل کرنے سے روک دیا گیا ہے۔
مزید برآں، قرض جاری کرنے کی تاریخ سے 60 دن کے اندر مکمل ادائیگی کا تقاضا کرنے والی قلیل مدتی ذاتی قرض پیش کرنے والی ایپس کی اجازت بھی نہیں ہے۔
پاکستان ان چند ممالک میں سے ایک ہے جہاں گوگل نے ڈی ایل اے کے لیے اضافی شرائط نافذ کی ہیں۔ نئی پالیسی اپ ڈیٹ صارفین کو نقصان دہ مالی طریقوں سے بچانے اور ڈیٹا کی رازداری کو یقینی بنانے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔
حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ صارفین کی آگاہی کے لیے مہم بھی چلائی جائے تاکہ شہری بلیک میلنگ مافیا کا شکار نہ بن سکیں۔ عوام بھی ایسی ایپلیکیشنز کی شکایت، پی ٹی اے، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سائبر کرائم اور مقامی پولیس کے پاس درج کرو سکتے ہیں۔