ماضی کی نسبت لوگوں کے طرز زندگی اور کھانے پینے کی عادات میں کافی تبدیلی آگئی ہے جس کی وجہ سے عام شخص صحت مسلسل متاثر ہورہی ہے۔
ہماری صحت کا تناسب کھانے کے حساب سے طے ہوتا ہے لیکن ہم تیل والی غذاؤں کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں جو کہ غیر صحت بخش اور چکنائی کی وجہ سے خون میں خراب کولیسٹرول کی مقدار کو بڑھاتی ہے۔
ہائی کولیسٹرول کی وجہ سے موٹاپا، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور دل کی بیماریوں سمیت بہت سی بیماریاں جسم کے مختلف حصوں میں درد جیسی علامات کا سبب بن سکتی ہیں۔
ویسے تو کولیسٹرول کی مقدار کو جانچنے کیلئے اس کے مختلف ٹیسٹ کیے جاتے ہیں، جبکہ آج ہم آپ کو وہ علامات بتائیں گے کہ جسے محسوس کرکے آپ اپنے کوئی ٹیسٹ کرائے بغیر بھی کولیسٹرل کی مقدار کو جان سکتے ہیں۔
اس حوالے سے ڈاکٹر افضل نے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ از خود کولیسٹرل کی مقدار کو کیسے معلوم کیا جاسکتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ ہائی کولیسٹرول کا پتا ایک خاص طرح کے بلڈ ٹیسٹ سے لگایا جاتا ہے جسے Lipid Profile Test کہتے ہیں۔ اس کے علاوہ کولیسٹرول میں اضافے کے دوران ہمارے ہاتھوں میں کچھ اابتدائی علامات نظر آتے ہیں۔
ہاتھ پیر ٹھنڈے ہونا
انہوں نے بتایا کہ اس مقصد کیلئے ہمیں صرف تین علامات کا جائزہ لینا ہے کہ بازوؤں اور ٹانگوں میں (نم نیس) یعنی محسوس کرنے کی صلاحیت نہیں ہوتی جسے سُن ہونا بھی کہتے ہیں ہاتھ پاؤں ٹھنڈے ہوجائیں گے اور اگر کوئی زخم لگ جائے تو وہ ٹھیک ہونے میں بہت وقت لیں گے یا بالکل نہیں ہوںگے۔
ناخنوں کا رنگ تبدیل
عام طور پر ہمارے ناخنوں کا قدرتی رنگ گلابی ہوتا ہے کیونکہ وہاں صحیح مقدار میں خون موجود ہوتا ہے۔ جب کولیسٹرول کی وجہ سے رکاوٹ خون کی نالیوں میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے اور خون کا بہاؤ ناخن تک نہیں پہنچ پاتا تو ہمارے ناخنوں کا رنگ پیلا ہونے لگتا ہے ان کے نیچے کی طرف لکیریں بننا شروع ہوجاتی ہیں۔
سینے میں درد ہونا
اس کی ایک اور علامت میں سینے میں شدید درد یا انجائنا کا درد ہونا ہے۔ یہ حالت پلاک کی وجہ سے ہوتی ہے جو دل میں خون کے بہاؤ کو کم کرتی ہے۔ عام طور پر یہ حالت لوگوں کو دل کی شریان کی بیماری میں مبتلا کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔
انجائنا یا سینے میں درد متاثرہ شخص کو سینے میں تنگی، بہت زیادہ درد اور دباؤ محسوس کراتا ہے۔ بعض اوقات انسان دیگر علامات بھی محسوس کر سکتے ہیں یا ان کے سینے میں ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے وہ نچوڑ دیئے گئے ہوں، اس قسم کی علامت کی صورت میں آپ فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ : مندرجہ بالا مشورے معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے ٹیسٹ یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔