صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کرک میں پولیس نے اتوار کو بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنان نے جلسہ روکنے پر پولیس کی متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچایا ہے۔
کرک تخت نصرتی پولیس سٹیشن کے اہلکار بصتاء اللہ کے مطابق جلسہ کرنے کی پیشگی اجازت نہیں لی گئی تھی جبکہ پی ٹی آئی نے پولیس اہلکاروں پر الزام لگایا کہ ان کے کارکنان پر سیدھی فائرنگ کی گئی۔
یہ واقعہ اس وقت رونما ہوا جب پی ٹی آئی نے کرک میں جلسے کیا، جس میں پارٹی کے رہنما شیر افضل مروت نے بھی شرکت کرنا تھی۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس حوالے سے سوشل میڈیا پر کچھ ویڈیوز بھی گردش کر رہی ہیں جس میں چند افراد کو پولیس کی گاڑیوں کو نقصان پہنچاتے دیکھا جا سکتا ہے۔
ان ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مشتعل افراد، جن میں بعض نے پی ٹی آئی کی ٹوپیاں پہن رکھی ہیں، پولیس گاڑیوں کو پتھروں اور ڈنڈوں سے نقصان پہنچا رہے ہیں۔
ویڈیو میں بعض گاڑیوں کے شیشے، سوئچ بورڈ اور دروازوں کو بھی توڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
بعض ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس کارکنان کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ کر رہی ہے۔
Straight fire by police in Karak in order to stop our jalsa.
The ECP continues to watch the event silently, while a complete collapse of the democratic process of elections is happening. pic.twitter.com/8nunLOmkb4
— PTI (@PTIofficial) February 4, 2024
پی ٹی آئی نے ایک بیان میں کہا کہ ’بدترین رکاوٹوں، پولیس کی سیدھی فائرنگ، شدید شیلنگ کے باوجود پورے ملک کی طرح کرک کے غیور عوام نے فیصلہ سنا دیا کہ آپ جو کچھ بھی کریں، ہم آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر آٹھ فروری کو اپنا ووٹ پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار کے حق میں کاسٹ کریں گے۔‘
پارٹی نے ایکس پر ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے لکھا ’ہمارے جلسوں کو روکنے کے لیے کرک میں پولیس کی طرف سے سیدھی فائرنگ۔
’الیکشن کمیشن خاموشی سے اس واقعے کو دیکھ رہا ہے جبکہ انتخابات کے جمہوری عمل کا مکمل خاتمہ ہو رہا ہے۔‘