ہفتے کو کراچی میں تیز بارش سے نظام زندگی بری طرح متاثر ہوا اور اتوار کو کئی نشیبی علاقوں سے پانی نہیں نکالا جا سکا۔
الیکشن سے کچھ دن قبل بارش سے پاکستان کے سب سے بڑے شہر میں پیدا شدہ صورت حال پر ایکس (سابقہ ٹوئٹر) صارفین اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔
ان صارفین کا خیال ہے کہ بارش نے الیکشن سے عین پہلے صوبے کی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی کارکردگی کو عیاں کر دیا۔
کراچی کی بارش ایکس پر ٹاپ ٹرینڈ کر رہی ہے اور صارفین شہر کی خراب حالت کا ذمہ دار سیاست دانوں کی ناقص کارکردگی کو ٹھہرا رہے ہیں۔
شفین خان نے اپنی پوسٹ میں کراچی کی ڈوبی ہوئی سڑکوں کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا ’اچھا ہے کراچی میں الیکشن سے چند دن پہلے بارش ہو گئی کہیں کراچی والے بھول نہ جاتے کہ سندھ حکومت نے پچھلے 16 سالوں میں اس شہر کا کیا حال کیا۔‘
اچھا ہے کراچی میں الیکشن سے چند دن پہلے بارش ہوگئی کہیں کراچی والے بھول نہ جاتے کہ سندھ حکومت نے پچھلے سولہ سالوں میں اس شہر کا کیا حال کیا ہے#KarachiRain pic.twitter.com/qR65YKenm6
— Shafin Khan (@khattak_shafin) February 3, 2024
احمد نے پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے طنزیہ انداز میں لکھا ’ یہ ڈوبتی گاڑیاں، یہ ڈوبتے گھر، لیکن بھٹو اب بھی زندہ ہے!‘
حیدر نامی صارف نے بارش کو انتخابات سے قبل سیاسی جماعتوں کی کارکردگی ظاہر کرنے کا ایک ذریعے قرار دیا۔
انہوں نے کہا ’کیا شان ہے میرے مولا، الیکشن سے پہلے بے نقاب کر دیا، 16 سال سے کراچی پر مسلط پیپلزپارٹی کے بڑے بڑے دعوے اس بارش میں بہہ گئے۔،
انہوں نے مزید لکھا کہ ’یہ ہے وہ ریکارڈ ترقی جو 16 سال میں پیپلزپارٹی نے کی جو چند منٹوں میں سب کے سامنے آگئی۔‘
کیا شان ہے میرے مولا
الیکشن سے پہلے بےنقاب کردیا
16 سال سے کراچی پر مسلط پیپلزپارٹی کے بڑے بڑے دعوے اس بارش میں بہہ گئے،
یہ ہے وہ رکارڈ ترقی جو 16 سال میں پیپلزپارٹی نے کی جو چند منٹوں میں سب کے سامنے آگئی۔#KarachiRain pic.twitter.com/sGTUKmrunp— ʓᥳɧɑĭɤ Ԋƴɗҽɤ (@Xaidi_Jee) February 3, 2024
محمد شہور نے لکھا ’ کراچی میں بارش شاید عوام کو ’چھینٹے‘ مار کر جگانے آئی ہے، کتنے جاگے ہیں؟ اور کتنے ابھی تک پرانے نعروں اور لسانی/تنظیمی عصبیتوں کی ’نیند‘ سو رہے ہیں؟ آٹھ فروری ہی بتائے گا۔‘
کراچی میں بارش شاید عوام کو "چھینٹے” مار کر جگانے آئی ہے
کتنے جاگے ہیں!
اور کتنے ابھی تک پرانے نعروں اور لسانی/تنظیمی عصبیتوں کی "نیند” سو رہے ہیں؟؟
آٹھ فروری ہی بتائے گا۔۔۔۔۔۔!!#KarachiRain pic.twitter.com/cJ1xJEXPMX— MUHAMMAD SHAOOR DADANI (@MSHAOOR) February 4, 2024
مہرین علی نے لکھا کہ ’پانچ منٹ کی بارش اور پانچ گھنٹے کی زحمت، یہ کراچی کا حال ہے۔‘
سینیئر صحافی مظہر عباس نے لکھا ’بارش نے کے ایم سی، ڈی ایچ اے، کنٹونمنٹ بورڈ اور تمام شہری ایجنسیوں کو ایک بار پھر بے نقاب کر دیا۔‘
انہوں نے لکھا کہ ’نام نہاد ترقیاتی سکیموں پر اربوں روپے کا احتساب کیا جائے۔ پی پی پی اور ایم کیو ایم کے لیے ’اگر مگر‘ کے ساتھ باہر آنا بہت مشکل ہے۔ بہتر ہے کہ وہ اپنی ناکامی کا اعتراف کریں۔‘
#KarachiRain has once again exposed KMC, DHA, Cantonment Board and all civic agencies. They should be made accountable for billions of rupees on so called development schemes. Its very difficult for PPP and MQM to come out with ‘ifs and buts.’ Its better they admit their failure
— Mazhar Abbas (@MazharAbbasGEO) February 4, 2024
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’ایک بارش سے پورا شہر کراچی ڈوب گیا، پیپلز پارٹی کے 15 سال کے مسلسل اقتتدار کو پورے طریقے سے بے نقاب کر دیا۔ اور جس طرح اربوں روپے لگا کر بلاول صاحب اپنی انتخابی مہم چلا رہے تھے، کل کی بارش نے وہ ساری مہم بہا دی۔ ‘
انہوں نے پیپلز پارٹی پر مزید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’ لوگوں کو ایک بار پھر یہ بات معلوم ہو چکی ہے کہ پیپلز پارٹی صرف لوٹ مار اور کرپشن کا نام ہے، ہزاروں ارب روپے اس دوران خرچ ہوئے ہیں، کہاں ہوئے ہیں، یہ نہیں معلوم؟‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پی پی پی سے تعلق رکھنے والے کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر کل رات اور آج متعدد پوسٹس میں بتایا کہ وہ ایسی صورت حال میں اپنی ٹیم کے ساتھ سڑکوں پر ہیں اور ان کی ٹیم نکاسی آب میں جہاں جہاں رکاوٹیں نظر آ رہی ہیں انہیں ہٹا رہی ہے۔
انہوں نے آج بھی ایکس پر ویڈیوز شیئر کیں جس میں وہ شہر کے مختلف علاقوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔
Out & about again. Issue of the drain coming from the side of tower and stock exchange is identified and attended to. Discharge into the creek was choked which has now been cleared pic.twitter.com/wtTNFyOCmQ
— Murtaza Wahab Siddiqui (@murtazawahab1) February 4, 2024
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔