پاکستان بھر میں عام انتخابات 2024 کے لیے ووٹنگ کا عمل جاری ہے، جسے محفوظ بنانے کے لیے تعینات سکیورٹی اہلکاروں کے مطابق الیکشن میں وہ خود اپنا حق رائے دہی استعمال نہیں کر پاتے۔
لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی میں قومی اسمبلی کے حلقے 128 کے لیے چار پولنگ سٹیشنز بنائے گئے ہیں۔
یونیورسٹی کی حفاظت پر تعینات یونیورسٹی کے گارڈ عبد الغفار بورے والا کے رہائشی ہیں لیکن ڈیوٹی لاہور میں کرتے ہیں۔
عبد الغفار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہیں کبھی ووٹ ڈالنے کا موقع نہیں ملا کیونکہ وہ مختلف جگہوں پر ڈیوٹی کرتے رہے اور وہاں ان کا ووٹ نہیں تھا کیونکہ ان کا حلقہ بھی بورے والا میں ہی ہے۔
بقول عبد الغفار: ’میں 11 سال سے لاہور کالج میں ڈیوٹی کر رہا ہوں۔ اس سے پہلے 20 سال فوج میں گزارے تو کبھی موقع ہی نہیں ملا کیونکہ ڈیوٹی نبھاتے موقع نہیں ملا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ لاہور کالج میں ان کے ساتھ 40 سے 45 ساتھی ایسے ہیں جو ووٹ نہیں ڈال سکیں گے کیونکہ وہ یا تو دیگر شہروں سے ہیں یا پھر ڈیوٹی کر رہے ہیں۔
’جو لوگ چھٹی پر ہوتے ہیں وہ تو چلے جاتے ہیں لیکن جو ڈیوٹی کر رہے ہیں اور جب ڈیوٹی پر ہوتے ہیں تو کسی جگہ جانے کی اجازت نہیں ہوتی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’سب لوگ تو ووٹ نہیں ڈال سکتے کیونکہ اگر سب چلے جائیں گے تو ڈیوٹی کون کرے گا؟‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عبد الغفار کا کہنا تھا: ’میں نے تو ووٹ کاسٹ نہیں کیا لیکن ہماری خواہش تو یہ ہی ہوتی ہے کہ جو آئے اچھا آئے تاکہ ملک کے بارے میں سوچے عوام کے بارے میں سوچے تاکہ لوگوں کو بھی فائدہ ہو اور ملک کو بھی فائدہ ہو۔‘
عبد الغفار کے علاوہ پولیس کے اہلکار بھی ڈیوٹی کے سبب ووٹ کاسٹ نہیں کر پاتے۔
انتخابی عمل کے دوران حفاظتی ڈیوٹی پر تعینات ہما بشیر نے بتایا: ’میں ووٹ اس لیے کاسٹ نہیں کر سکتی کیونکہ میں ڈیوٹی پر ہوں اور اپنے حلقے میں جا کر ووٹ کرنا مشکل ہے۔ یقیناَ ساری پولیس ہی ووٹ نہیں ڈال سکے گی کیونکہ ہماری ڈیوٹی اپنے سٹیشن سے باہر لگی ہوتی ہیں، جیسے اگر ووٹ شالامار میں ہے تو ڈیوٹی کہیں اور لگی ہوئی ہے، وہاں جانا مشکل ہے کیونکہ سکیورٹی کی وجوہات کی بنا پر ہم اپنی ڈیوٹی نہیں چھوڑ سکتے۔‘
وہ لوگ جو اپنے حلقوں سے دور ہیں ان کے لیے پوسٹل بیلٹ کی سہولت موجود ہے لیکن ڈیوٹی پر تعینات اہلکاروں کے مطابق پوسٹل بیلٹ کا عمل اگر آسان ہو تو وہ بھی ووٹ کاسٹ کر سکتے ہیں۔
انسپیکٹر عمران نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کا تعلق ضلع اوکاڑہ سے ہے۔
’ہماری ڈیوٹی صبح چھ بجے سے شروع ہوئی ہے جو شام چار بجے تک ہے، اس لیے میرے لیے یہ ممکن نہیں کہ میں اپنے ضلعے میں جا کر ووٹ ڈال سکوں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’پوسٹل بیلٹ کی آپشن ہوتی ہے لیکن اس کا طریقہ کار اتنا پیچیدہ اور لمبا ہے کہ مشکل ہو جاتا ہے۔ اگر حکومت چاہتی ہے کہ ہمارا یا جتنے بھی سرکاری ملازمین ہیں وہ اپنا حق رائے دہی استعمال کریں اور میرے خیال میں ہماری رائے بھی سامنے آنی چاہیے، ہمیں بھی حق حاصل ہونا چاہیے تو اس کے لیے پوسٹل بیلٹ کا طریقہ کار انتہائی آسان کریں تاکہ ہر ملازم اپلائی کر سکے اور اپنا ووٹ کاسٹ کر سکے۔‘
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔