انڈیا کی ٹینس ٹیم 60 سال بعد ڈیوس کپ میں شرکت کے لیے پاکستان پہنچ چکی ہے، جو 1964 کے بعد پہلی بار انڈیا کی ٹینس ٹیم کی میزبانی کر رہا ہے۔
انڈیا اور پاکستان کی ٹیمیں اسلام آباد میں پاکستان سپورٹس کمپلیکس کے گراس کورٹس پر گروپ ون کے پلے آف میچ میں مدمقابل ہوں گی۔
دونوں ٹیموں کے مابین دو ڈبلز اور دو سنگلز میچز ہفتے (تین فروری) اور اتوار (چار فروری) کو کھیلے جائیں گے جبکہ بارش کی صورت میں پیر کو ریزرو ڈے کے طور پر رکھا گیا ہے۔
تاہم یہ فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے کہ آیا سکیورٹی خدشات کی وجہ سے تماشائیوں کو یہ میچ دیکھنے کی اجازت دی جائے گی یا نہیں۔
انڈین ٹیم کی آمد کو قومی ٹینس سٹار اعصام الحق نے خوش آئند قرار دیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں اعصام الحق نے کہا کہ ’طویل عرصے بعد انڈین ٹیم پاکستان آئی ہے۔ میرا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ آپ کو مذہب اور سیاست کو کھیل سے دور رکھنا چاہیے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ 2019 میں بھی انڈین ٹیم نے پاکستان آنے سے انکار کردیا تھا، جس کے بعد قازقستان میں غیر جانبدار مقام پر میچز کا اعلان ہوا لیکن میں نے ان کا بائیکاٹ کردیا تھا۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’میرے ساتھ ہماری ڈیوس کپ ٹیم نے بھی یہی کیا اور ہم نے انڈین ٹیم کے خلاف کھیلنے کے لیے انڈر 14 ٹیم بھیجی۔‘
اعصام الحق کے مطابق ہم نے 2019 میں جو موقف اپنایا تھا، اس نے اس وقت کچھ کردار ادا کیا ہے، کیونکہ دوبارہ سے وہی صورت حال بنانے کی کوشش کی گئی لیکن ہم نے پاکستان ٹینس فیڈریشن کے ساتھ مل کر کیس لڑا جس میں انڈینز کو ایک طرح سے بتایا ور سمجھایا کہ ہماری سکیورٹی فورسز نے بہت قربانیاں دی ہیں اور ملک کو امن پسند بنانے کے لیے بہت سے کام کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا: ’میں خوش ہوں کہ انڈین ٹیم یہاں پر آگئی ہے، میں اس تاریخی مقابلے کے لیے پرجوش ہوں۔‘
اعصام الحق نے انڈین ٹیم کی پریکٹس سیشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ انہیں یہاں کا کھانا بہت پسند آ رہا ہے۔
دوسری جانب انڈین ٹینس ٹیم کے منیجر سنیل یجمان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا تھا کہ ان کی ٹیم مقابلے کی منتظر ہے۔
ان کا کہنا تھا: ’پوری ٹیم پاکستان میں آکر بہت خوش اور پرجوش ہے۔‘
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔