پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے بلے کا انتخابی نشان چھن جانے کے بعد اس کے 266 امیدوار الگ الگ نشانوں کے ساتھ قومی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
اس وقت عوامی حلقوں میں بحث ہو رہی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے کامیاب اراکین قومی اسمبلی کی ایوان میں کیا حیثیت ہو گی اور کیا وہ بلے کا نشان پارٹی سے چھن جانے اور انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم ہونے کے باوجود پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کر سکتے ہیں؟
بلے کا نشان واپس لیے جانے سے قبل پی ٹی آئی کے مطابق کاغذات نامزدگی میں درج خانے میں تمام امیدواروں نے پارٹی تعلق پاکستان تحریک انصاف ہی درج کیا تھا۔
آزاد اراکین کے جیت جانے کے بعد قومی اسمبلی میں ان کی کیا پوزیشن ہو گی؟ انڈپینڈنٹ اردو نے اس حوالے سے قانونی رائے جاننے کی کوشش کی۔
کیا آزاد امیدوار پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کر سکتے ہیں؟
سینئیر قانون دان احسن بھون کی رائے ہے کہ کسی جماعت کے پاس انتخابی نشان نہ بھی ہو تو الیکشن نتائج کے تین دن تک آزاد امیدوار کسی بھی جماعت میں شمولت اختیار کر سکتے ہیں۔
سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر کا بھی یہی کہنا تھا کہ الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے والے آزاد امیدوار پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کر سکتے ہیں۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کہتے ہیں کہ آزاد اراکین پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کر سکیں گے یا نہیں، اس بات کا فیصلہ الیکشن کمیشن کرے۔
کیا پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار کسی اور جماعت میں جا سکتے ہیں؟
پی ٹی آئی کے مطابق کاغذات نامزدگی میں درج خانے میں تمام امیدواروں نے پارٹی تعلق پاکستان تحریک انصاف ہی درج کیا تھا لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد انہیں انتخابی نشان نہیں مل سکا اور وہ پی ٹی آئی کی حمایت سے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑ رہے ہیں۔
احسن بھون کا کہنا ہے کہ کسی آزاد امیدوار پر کوئی قانونی قدغن نہیں اور وہ پی ٹی آئی سمیت کسی بھی جماعت میں شمولیت اختیار کر سکتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر مثال کے طور پر کسی نے کاغذات نامزدگی میں پارٹی تعلق مسلم لیگ ن لکھا اور ن لیگ نے اسے ٹکٹ نہیں دیا تو ایسے میں اس پر کوئی قانونی اثر نہیں ہے۔‘
جبکہ کنور دلشاد اس حوالے سے کہتے ہیں کہ ’ابھی اس معاملے سے متعلق سپریم کورٹ میں کیس چل رہا ہے، اس کا فیصلہ آنے تک کچھ نہیں کہا جا سکتا۔‘
کیا آزاد امیدوار اپنا وزیراعظم منتخب کر سکتے ہیں؟
آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 91 کی شق تین کے مطابق قومی اسمبلی کے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے بعد بغیر کسی بحث کے ایوان میں کسی بھی مسلمان رکن کو اپنا وزیراعظم منتخب کرنا ہوتا ہے۔
اس آرٹیکل کی شق چار کے مطابق وزیراعظم کا انتخاب قومی اسمبلی کی کل رکنیت کی اکثریت کے ووٹوں سے کیا جائے گا۔
آئین میں درج طریقہ کار کے مطابق کوئی بھی مسلمان رکن ووٹوں کی اکثریت حاصل کر کے وزیراعظم بن سکتا ہے۔
کیا الیکشن کے بعد انٹرا پارٹی الیکن کروا کر پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں مل سکتی ہیں؟
اس حوالے سے سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر کہتے ہیں کہ اگر آزاد امیدوار پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرتے ہیں تو انہیں مخصوص نشستوں سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔
ماہر قانون احسن بھون بھی کہتے ہیں کہ اگر کوئی آزاد امیدوار پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرتے ہیں تو پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں مل سکتی ہیں۔
چونکہ مخصوص نشستوں کے نام انتخابات سے پہلے ہی الیکشن کمیشن کو فراہم کر دیے جاتے ہیں مگر اس پر احسن بھون کی رائے ہے کہ الیکشن کے بعد کوئی جماعت نئی لسٹ فراہم کر سکتی ہے۔
قومی اسمبلی کی 342 نشستوں میں 60 خواتین کی اور 10 اقلیتوں کی نشستیں مخصوص ہیں۔
تاہم سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کی رائے ہے کہ ’فی الحال انہیں مخصوص نشستیں ملنے کا امکان نہیں۔‘
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔