پاکستان میں مالٹے کی کاشت کے لیے مختلف اضلاع انتہائی موزوں ہیں جن میں میانوالی، اٹک، چکوال، تلہ گنگ، سرگودھا، جھنگ اور دیگر اضلاع شامل ہیں۔ پاکستان میں سب سے زیادہ کینو ضلع سرگودھا کا مشہور ہے۔
مالٹے کی کاشت اور ایکسپورٹ سے متعلق محکمہ زراعت کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر طاہر عباس خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پاکستان میں مختلف قسم کے پھل کاشت ہوتے ہیں مگر اس میں سب سے بڑا حصہ کینو کا ہے۔
پاکستان میں مالٹے کی اقسام میں سیلسٹیانہ، مارش ارلی، ٹراکو، گریپ فروٹ کی اقسام میں شیمبر، ریڈ بلش، ترش پھلوں کی اقسام میں فری ماؤنٹ، فیئر چائلڈ، لیمن کی اقسام میں ایوریکا لیمناور چکوترہ اور مسمی شامل ہیں۔
پاکستان میں مالٹے کی بے شمار قسمیں کاشت کی جاتی ہیں، یہ دنیا بھر کے مقبول پھلوں میں شامل ہے۔
مالٹا صرف پھل کے طور پر ہی نہیں کھایا جاتا بلکہ مختلف کھانوں میں ایک اہم نسخے کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے۔ اس طرح دن کو صحت مند آغاز دیتا ہے۔
یہ بنیادی طور پر دو قسموں میں دستیاب ہے۔ میٹھا اور ترش، جو سب سے زیادہ استعمال ہوتی ہیں۔ مالٹے کا سائز جتنا بڑا ہو گا اور اس کی جلد جتنی پتلی ہو گی اتنا ہی اس کے اندر رس ہو گا۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مالٹے کی پیداوار کا 95 فیصد حصہ صوبہ پنجاب سے حاصل ہوتا ہے۔ جس میں 70 فیصد حصہ کینو کا ہے۔ تاریخی اعتبار سے کینو کی کاشت سب سے پہلے ضلع سرگودھا سے شروع ہوئی۔ پاکستان میں سرگودھا، فیصل آباد، ساہیوال اورلیہ کینو کی کاشت کے لحاظ سے اہم اضلاع ہیں۔
بقول طاہر عباس خان، مالٹا کی نئی اقسام میں بغیر بیج کے کینو، بلڈ ریڈ، روبی ریڈ اور چکوترہ شامل ہیں۔
میٹھا ماہ ستمبر میں تیار ہو جاتا ہے جبکہ مسمی، بلڈ ریڈ اور روبی ریڈ نومبر میں تیار ہو کر مارکیٹ میں آ جاتے ہیں اور کینو دسمبر تک مارکیٹ میں دستیاب ہوتا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے طاہر عباس خان نے کہا کہ ’مارکیٹ میں قیمت کا دارومدار زیادہ تر ان کی کوالٹی پر ہے۔ ویسے جو زیادہ تر ہیں ان کی قیمت عام طور پر 150 سے لے کر 300 روپے تک فی درجن قیمت پر ملتا ہے۔‘
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔