امریکہ نے پاکستان میں جمع ہونے اور احتجاج کرنے کی آزادی کے احترام کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر سے جب پاکستانی پولیس کی جانب سے عوامی اجتماعات کے خلاف نوآبادیاتی دور کے قانون کے استعمال کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے پیر کو واشنگٹن میں بریفنگ کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم دنیا میں کہیں بھی اجتماع کی آزادی کا احترام کرتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔‘
میتھیو ملر کے مطابق پاکستانی حکام نے خبردار کیا تھا کہ وہ جیل میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان کے حمایتی امیدواروں کی انتخابی کامیابی کے بعد ان کے حامیوں کے احتجاج پر پابندی لگا دیں گے۔
آزاد امیدواروں جن کا سب سے زیادہ تر کا تعلق عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے ہے نے الیکشن میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں جس نے پاکستان مسلم لیگ ن کے حکمران اکثریت حاصل کرنے کے امکانات کو ختم کر دیا ہے۔
تاہم، پی ٹی آئی رہنما انتخابات میں دھاندلی کا الزام عائد کر رہے ہیں اور انتخابی دفاتر کے باہر مظاہروں کی کال دے رہے ہیں۔
پاکستان میں آزاد امیدوار حکومت نہیں بنا سکتے جس سے طویل سیاسی غیر یقینی کی صورتحال کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
ملر نے دھوکہ دہی کے دعوؤں کی تحقیقات کے لیے پچھلے امریکی مطالبات کو دہرایا لیکن واضح کیا کہ نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسابقتی ووٹ ڈالے گئے۔
’ہم سمجھتے ہیں کہ دھوکہ دہی کے دعوؤں کی مکمل چھان بین کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ واضح طور پر ایک مسابقتی الیکشن تھا جس میں لوگ اپنی پسند کا استعمال کرنے کے قابل تھے۔‘
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’بالآخر، ہم جمہوری عمل کا احترام کرتے ہیں اور حکومت بننے کے بعد ہم اس کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘
کسی ملک کے کہنے پر مبینہ دھاندلی کی تحقیقات نہیں کریں گے: نگران وزیر اعظم
نگران وزیراعظم پاکستان انوار الحق کاکڑ نے آٹھ فروری 2024 کے انتخابات کے بعد اپنی پہلی نیوز کانفرنس میں کہا ہے کہ کسی ملک کے کہنے پر انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات نہیں کریں گے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پیر کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں گفتگو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین، برطانیہ اور امریکہ دوست ممالک ہیں لیکن وہ اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتے ہیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان ممالک نے سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کو صحیح مان لیا اس لیے اس قسم کی باتیں کر رہے ہیں۔ ’ضرورت پڑی تو انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات اپنے قوانین کے مطابق کریں گے۔‘
انہوں نے امریکی کانگریس کے بعض اراکین کے مبینہ دھاندلی کے الزامات کو ذاتی رائے قرار دیا اور کہا کہ وہ امریکی حکومت کی رائے نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر دھاندلی کسی نے کرنی ہوتی تو خیبرپختونخوا میں سب سے زیادہ فوج موجود تھی لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔
اکا دکا واقعات سے انکار نہیں: الیکشن کمیشن
دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ایک بیان میں انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’اکا دکا واقعات سے انکار نہیں جس کے تدارک کے لیے متعلقہ فورمز موجود ہیں اور الیکشن کمیشن ان دنوں میں بھی دفتری اوقات اور دفتر کے بعد بھی دیر تک ایسی شکایات کو وصول کر رہا ہے اور ان پر فوری فیصلے بھی کیے جا رہے ہیں۔‘
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پیر کی شب ایک بیان میں کہا کہ سکیورٹی اداروں کے مشورے پر وفاقی حکومت کی جانب سے موبائل فون کی بندش کے علاوہ پولنگ کے عمل کو پرامن اور منظم رکھنے اور پولنگ عملے اور پولنگ میٹریل کی حفاظت کے لیے گروپوں کی صورت میں سکیورٹی کے حصار میں نقل و حمل کو یقینی بنایا گیا۔
’تاہم موبائل نیٹ ورک کی عدم دستیابی کے باعث رابطہ نہ ہونے، پولنگ سٹیشنوں کے طویل فاصلوں اور دور دراز جگہوں پر واقع ہونے، رات کے اندھیرے میں سفر، بعض علاقوں میں موسم کی شدت اور برف کی موجودگی اور بعض مقامات پر شاہراؤں پر ہارنے والے امیدواروں کے حامیوں کے جانب سے دھرنے دیے جانے کے باعث پولنگ عملے کو نقل و حمل میں مشکلات پیش آئیں۔‘
انتخابات کے نتائج کے اعلان میں تاخیر پر الیکشن کمیشن نے بیان میں کہا کہ ’یہ بتانا ضروری ہے کہ 2018 کے جنرل الیکشن میں پہلا نتیجہ صبح چار بجے موصول ہوا جبکہ 2024 میں پہلا نتیجہ رات دو بجے موصول ہوا۔
’اسی طرح 2018 میں نتائج کی تدوین تقریباً تین دن میں مکمل ہوئی جبکہ اس مرتبہ کچھ حلقوں کے علاوہ ڈیڑھ دن میں انتخابی نتائج مکمل ہوئے۔‘
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔