پام آئل استعمال کرنے والے صارفین نے قیمتوں میں اضافے کے بعد نیا حل ڈھونڈتے ہوئے دوسرے اجناس سے بنے تیلوں کا استعمال شروع کردیا۔
پام آئل کی قیمتوں میں اضافے کے رجحان کے بعد سویا آئل اور سورج مکھی کے تیل کی سپلائی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جبکہ پام آئل کے مقابلے میں صارفین کو یہ دنوں تیل رعایت قیمتوں میں دستیاب ہیں۔
اب امکانات پیدا ہوگئے ہیں کہ پام آئل کی بڑھتی قیتمتیں رک جائیں گی۔ اس وقت سویا آئل مارکیٹ میں پام آئل کو بھرپو ٹکر دے رہا ہے۔ جنوبی امریکی سویا بین کی ریکارڈ فصل کے بعد اس کی قیمتوں میں بھی کمی آئی ہے جس کے سبب خریدار سویا آئل خریدنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
دبئی کے تاجر گلینٹیک گروپ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر وپن گپتا کا کہنا ہے کہ سویا تیل کی پیداوار بڑھ رہی ہے جبکہ پام آئل کی پیداوار میں کمی آرہی ہے، جس سے قیمتوں میں فرق بڑھ رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ زیادہ قیمتوں کے باعث خریدار پام آئل خریدنے سے گریز کررہے ہیں، جس کے سبب اب قیمتوں میں اضافہ رک گا۔
خام پام آئل (سی پی او) کی درآمدات تقریباً 930 ڈالر فی میٹرک ٹن کے حساب سے فراہم کی جا رہی ہیں۔ اس کے مقابلے میں سویا آئل اور سورج مکھی کا تیل بالترتیب تقریباً 915 ڈالر اور 910 ڈالر فی ٹن، ڈیلروں کو پیش کیا جا رہا ہے۔
بھارت کے سب سے بڑے پام آئل خریدار پتنجلی فوڈز لمیٹڈ کے سی ای او سنجیو استھانہ نے بتایا کہ بھارت میں ویجیٹیبل آئل کے بڑے درآمد کنندہ آنے والے مہینوں میں پام آئل کی درآمد کو کم کر رہے ہیں اور سویا آئل کی زیادہ کھیپ منگوا رہے ہیں۔
بھارت کی جانب سے پام آئل کی درآمدات جنوری میں 787,000 ٹن تھی جو کہ تین ماہ کی کم ترین سطح پر آگئی ہیں کیونکہ سویا آئل کی خریداری 24 فیصد بڑھ کر 190,000 ٹن ہوچکی ہے۔
بھارت بنیادی طور پر انڈونیشیا، ملائیشیا اور تھائی لینڈ سے پام آئل خریدتا ہے، جب کہ وہ ارجنٹائن، برازیل، روس اور یوکرین سے سویا آئل اور سورج مکھی کا تیل درآمد کرتا ہے۔
سنگاپور میں مقیم ایک عالمی ڈیلر کا کہنا ہے کہ زیادہ مال برداری کی لاگت کی وجہ سے، پام آئل یورپی خریداروں کے لیے اور بھی مہنگا ہے۔ یورپ میں سویا آئل، کینولا آئل اور سورج مکھی کے تیل کے مقابلے میں پام آئل 100 ڈالر فی ٹن تک مہنگا ہے۔