اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کے حکم پر پولیس کے خلاف ’ناقص تفتیش‘ پر توہین عدالت کی کارروائی کا باقاعدہ آغاز کرتے ہوئے ہفتے کو تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جانب سے جاری کیے گئے حکم پر پولیس افسران کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔
عدالت نے سپرٹینڈنٹ پولیس (ایس پی) اور سب ڈویژن پولیس افسر (ایس ڈی پی او) کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کی فائل تیار کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوال کیا ہے کہ ’تحریری جواب دیں کیوں نہ باقاعدہ توہین عدالت کاروائی شروع کی جائے؟ کیوں نا آپ کے خلاف نان ڈسپلنری کاروائی شروع کی جائے؟‘
حکم نامے میں کہا گیا کہ ’ذاتی حیثیت میں حاضر ہوں اور 10 روز میں جواب جمع کروائیں۔ پراسیکوشن اگر پیروی نہ کرے تو ملزم دوبارہ ضمانت دائر کر سکتا ہے۔‘
عدالت نے تھانہ سبزی منڈی میں اقدام قتل کے مقدمے کا ٹرائل چار ماہ میں مکمل کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔
بعد ازاں کیس کی مزید سماعت تین اگست تک ملتوی کر دی گئی۔
عدالتی کارروائی
20 جولائی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے اقدام قتل کیس میں ناقص تفتیش کے باعث پولیس حکام پر شدید برہمی کا اظہار کیا تھا۔
عدالت نے ایس ڈی پی او اور ایس پی کو بغیر تیاری عدالت آنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’آپ کے دو بندے آج اگر جیل چلے جائیں تو سب کام درست ہو جائے گا۔‘
’اگر آپ کے انسپیکٹر جنرل (آئی جی) جیل چلے جائیں تو دیکھیں چیزیں کیسے درست ہوتی ہیں۔ آئی جی کو لکھ لکھ کر تھک گئے لیکن تفتیش درست نہیں ہوتی۔‘
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’تھانوں کو خرچے پہنچ جاتے ہیں ہائی کورٹ کے آرڈر کی کسی کو پروا نہیں ہے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’آئی جی کی ہدایات پڑھیں جس میں تیاری کے ساتھ عدالت میں پیش ہونے کا کہا گیا ہے۔ میں اس کیس میں توہین عدالت کی کارروائی شروع کروں گا۔‘
عدالت نے ایس پی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا: ’اگر بغیر تیاری عدالت آئیں گے تو کیا عدالت کو بند کر دیں؟‘
ایس پی نے جواب دیا: ’تفتیشی افسر کو شو کاز کیا ہے آئندہ ایسا نہیں ہو گا۔‘
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا کہ ’آپ نے ماتحت کا شو کاز کر دیا، اپنی ذمہ داری کیوں نہیں نبھائی؟‘
ایس پی نے جواب دیا: ’روز تیاری کے حوالے سے ہدایات جاری ہوتی ہیں۔‘
عدالت نے کہا: ’ایسی باتیں نہ کریں کہانیاں نہ سنائیں۔ جب صبح ہائی کورٹ پیشی ہو تو آپ کو رات کو نیند نہیں آنی چاہئیے۔ اٹک سے بندہ یہاں پہنچ جاتا ہے اور یہاں تیاری ہی نہیں ہوتی، کسی کو پرواہ نہیں ہے۔‘
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ ’ہائی کورٹ کے آرڈر کا مذاق نہیں چلے گا۔‘
جس پر ایس پی نے یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ ’آئندہ ایسا نہیں ہو گا۔‘
جس کے بعد عدالت نے کہا: ’لکھ کر دیں کہ آئندہ ایسا نہیں ہو گا‘ کی ہدایت جاری کی گئی تھی۔‘