پاکستان کی وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے منگل کو کہا ہے کہ قومی اسمبلی کی تحلیل کی تاریخ کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے یہ وضاحتی بیان میڈیا پر چلنے والی ان خبروں کے بعد دیا جن میں کہا جا رہا تھا کہ قومی اسمبلی کی تحلیل کا فیصلہ ہو گیا ہے۔
مریم اورنگزیب نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ ’پی ڈی ایم اور اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے تاریخ کا فیصلہ ہوگا۔‘
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کی تحلیل کی تاریخ کے فیصلے کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔
موجودہ قومی اسمبلی کی مدت 12 اگست کی شب ختم ہو رہی ہے اور وزیراعظم شہباز شریف اپنے حالیہ بیانات میں کہہ چکے ہیں اپنی آئینی مدت مکمل ہونے سے قبل ہی ان کی حکومت معاملات نگران حکومت کے حوالے کر دے گی۔
جس کے بعد سے اسمبلی کی تحلیل سے متعلق قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں۔
لیکن وزیراعظم یا ان کی کابینہ کے کسی رکن نے اس بارے میں کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا تھا۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اٹارنی جنرل آف پاکستان عثمان اعوان نے پیر کو انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ اتحادی جماعتوں مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے آٹھ اگست کو قومی اسمبلی تحلیل کیے جانے کا امکان ہے۔
حکومت کے اتحادی اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے آزاد رکن قومی اسمبلی اسلم بھوتانی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’اتحادیوں کی طرف سے آٹھ یا نو اگست کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی تجویز دی گئی ہے اور 90 فیصد امکانات ہیں کہ ان ہی تاریخوں میں اسمبلی تحلیل ہوگی۔‘
آئین کے مطابق اگر قومی اسمبلی کو اس کی آئینی مدت سے قبل تحلیل کیا جائے تو نگران حکومت 90 روز کے لیے آئے گی لیکن اگر اسمبلی اپنی مقررہ مدت پر تحلیل ہوتی ہے تو پھر انتخابات نگران حکومت کی مدت بھی 60 دن ہی ہو گی۔
اس سوال پر کیا انتخابات کی تیاری کے لیے تین ماہ یا 90 روز ملنے کا فائدہ کیا انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کو ہو گا تو اسلم بھوتانی نے کہا کہ ’اس کا فائدہ اراکین اسمبلی کو ہوگا کیونکہ اس سے انہیں انتخابی مہم کے لیے پورا ایک ماہ مزید مل جائے گا۔‘