fbpx
خبریں

عام انتخابات: انٹرنیٹ کی بحالی کے لیے جماعت اسلامی، تحریک انصاف کا الیکشن کمیشن کو خط

پاکستان بھر میں 12ویں عام انتخابات کے سلسلے میں پولنگ کا عمل جاری ہے جو صبح آٹھ بجے سے شروع ہوا تھا۔ پولنگ بغیر کسی وقفے کے شام پانچ بجے تک جاری رہے گی جبکہ وزارت داخلہ نے سکیورٹی خدشات کے باعث موبائل فون سروس عارضی طور پر معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

کراچی سمیت دیگر بڑے شہروں میں پولنگ سٹیشنز پر عوام کی قطاریں لگی ہوئی دیکھی گئی ہیں جن کا کہنا ہے کہ موبائل فون سروس اور موبائل انٹرنیٹ کی بندش کے باعث پولنگ کا عمل سست روی کا شکار ہوا ہے اور انہیں اپنے ووٹوں کی تفصیلات معلوم کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔


عوام ایک جماعت کو اکثریتی ووٹ دیں تاکہ مخلوط سے بچا جا سکے: نواز شریف

پاکستان مسلم لیگ نواز کے سربراہ نواز شریف نے کہا کہ عوام ایک جماعت کو اکثریتی ووٹ دیں تاکہ مخلوط اور کمزار حکومت سے بچا جا سکے۔

لاہور کے ماڈل ٹاؤن علاقے میں اپنی صاحبزادی مریم نواز کے ساتھ ووٹ ڈالنے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے نواز شریف نے عوام پر زور دیا کہ وہ گھروں سے نکلیں اور بہتر مستقبل کے لیے اپنا حق راہدہی استعمال کریں۔

ممکنہ مخلوط حکومت کے قیام کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نے کہا کہ ’خدارا مخلوط حکومت کی بات مت کریں۔ پائیدار ترقی اور مضبوط فیصلوں کے لیے ایک جماعت کا اکثریتی حکومت بنانا ضروری ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ الیکشن کے بعد عوام کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر ہونا ہے اور ملک سے مہنگائی کا خاتمہ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ بدتمیزی اور بدتہذیبی کے کلچر کا خاتمہ کرنا ضروری ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ بڑی قربانیوں کے بعد آج (الیکشن) کا دن دیکھ رہے ہیں، مریم اور حمزہ نے جیلیں کاٹی ہیں۔


’اس شاخ کو نہیں کاٹنا چاہیے جس شاخ پر سب بیٹھے ہیں، کراچی وہ شاخ ہے:‘ کراچی میں فاروق ستار کا ووٹ دینے کے بعد پیغام

 


انتخابات 2024 کی نگرانی: الیکشن کمیشن کے مانیٹرنگ کنٹرول سینٹر کے مناظر

 


انٹرنیٹ کی فوری بحالی کے لیے جماعت اسلامی، پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کا الیکشن کمیشن کو خط

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور جماعت اسلامی پاکستان نے موبائل اور انٹرنیٹ سروس کی عارضی بندش کے سبب شہریوں کو پیش آنے والی مشکلات کے بارے میں الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا ہے۔

جماعت اسلامی کراچی الیکشن سیل کے نگراں راجہ عارف سلطان نے جمعرات کو موبائل سروس کی بحالی کے حوالے سے صوبائی الیکشن کمشنر شریف اللہ کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ اور موبائل سروس کی بندش کی وجہ سے دھاندلی کے امکانات بہت بڑھ گئے ہیں۔

خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ فوری طور پر نیٹ اور موبائل سروس بحال کی جائے۔

خط میں جماعت اسلامی کا موقف ہے کہ ’موبائل سروس بند کرنے کا عمل کسی گہری سازش کا عندیہ دے رہا ہے اور اس کی وجہ سے دھاندلی کرنا انتہائی آسان ہوگا۔‘

جماعت اسلامی نے خط میں کہا ہے کہ ’ابھی تک عملہ مکمل طور پر پولنگ سٹیشنوں تک نہیں پہنچا جن سے اب تو رابطہ بھی ممکن نہیں۔ پولنگ سٹیشنوں کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جہاں ابھی تک پولنگ شروع نہیں ہو سکی۔‘

دوسری جانب پی ٹی آئی کے الیکشن رابطہ سیل سندھ کے انچارج بیریسٹر علی طاہر نے الیکشن کمیشن کو لکھے جانے والے خط میں کہا ہے کہ ’انٹرنیٹ سروس معطل ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے، انٹرنیٹ سروس معطل کر کے شہریوں کو بنیادی حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے۔‘

خط میں کہا گیا ہے کہ ’فری اینڈ فیئر الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی قانونی ذمہ داری ہے اور فوری طور پر ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس بحال کی جائے۔

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمٰن نے الیکشن کمیشن لاہور میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس کی بندش کے خلاف پٹیشن جمع کرا دی ہے۔

پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ انتخابات کے دن انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورکس کی بندش پر تشویش ہے۔

شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ ’آج الیکشن کا دن ہے، آج موبائل اور انٹرنیٹ بند کرنا جمہوریت اور انتخابی عمل کی نفی کرے گا۔ الیکشن کے دن پر رابطہ لازم ہوتا ہے، پارٹی اور امیدوار کو پولینگ ایجنٹس سے رابطہ رکھنا ہوتا ہے۔‘

شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ ’پیپلز پارٹی کے وکلا اس معاملے پر عدالت میں بھی پٹیشن جمع کرائیں گے۔


’اس وقت ووٹ کاسٹ کریں، باقی سب اللہ پر چھوڑ دیں‘: لاہور میں ووٹنگ کا عمل جاری


الیکشن کمیشن کی دو نجی ٹی وی چینلز کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر تنبیہ کی ہدایت

الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ اس کی واضح ہدایات کے باوجود دو نجی ٹی وی چینلز جیو نیوز اور آے آر وائی نیوز کی جانب سے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر اس نے نگراں ادارے کو تنبیہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

جمعرات کو ذرائع ابلاغ کو جاری کیے جانے والے بیان میں الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ سات فروری 2024 کو رات گئے سیاسی رہنماؤں کے براہ راست انٹرویوز اور سیاسی بیانات نشر کرنے پر کمیشن نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو ان دونوں چینلز کو الیکشنز ایکٹ 2017 کی دفعہ 182 اور کمیشن کے کوڈ آف کنڈکٹ برائے قومی میڈیا کی مسلسل خلاف ورزی پر تنبیح  کرنے کی ہدایت کی ہے۔

پیمرا کو بھجوائے گئے ایک خط میں کمیشن نے اس حوالے سے حالیہ دنوں میں پیمرا کو بھجوائے گئے خطوط کا حوالہ دیتے ہوئے دونوں نیوز چنیلز کی جانب سے انتخابات کے شفاف اور آزادانہ انعقاد کے لیے الیکٹرانک میڈیا پر عائد ذمہ داریوں کی مسلسل خلاف ورزی پر تشویش کا اظہار کیا۔

الیکشن کمیشن نے الیکٹرانک میڈیا کے نگراں ادارے کو ہدایت کی کہ اس قسم کی مزید خلاف ورزیوں پر متعلقہ چینلز کے خلاف کارروائی کی جائے جس میں ان چینلز کی نشریات کو بند کرنے اور خلاف ورزی کے مرتکب چینلز کے خلاف زیر دفعہ 10 الیکشنز ایکٹ 2017 کے تحت کارروائی بھی شامل ہے۔

الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 182 اور کمیشن کے کوڈ آف کنڈکٹ برائے قومی میڈیا کے تحت چھ فروری 2024 کی شب 12 بجے کے بعد سے الیکشن مہم، اشتہارات و دیگر تحریری مواد کی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر تشہر پر پابندی ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق بعض چینلز اس پابندی کی مسلسل خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں جو کہ الیکشنز ایکٹ اور الیکشن کمیشن کی ہدایات کی خلاف ورزی ہے اور الیکشن کمیشن خلاف ورزی کے مرتکب ہونے والوں کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے۔


انتخابات 2024: اسلام آباد میں پولنگ جاری، امیدواروں میں کانٹے دار مقابلہ متوقع


12ویں عام انتخابات کے سلسلے میں ملک بھر میں پولنگ کا آغاز صبح آٹھ بجے ہو گیا ہے جو بغیر کسی وقفے کے شام پانچ بجے تک جاری رہے گی جبکہ وزارت داخلہ نے سکیورٹی خدشات کے باعث موبائل فون سروس عارضی طور پر معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع ابلاغ کو جمعرات کو جاری کیے جانے والے بیان میں وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ملک میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے نتیجے میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ امن وامان کی صورتحال کو قائم رکھنے اور ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے حفاظتی اقدامات ناگزیر ہیں۔

’اس لیے ملک بھر میں موبائل سروس کو عارضی طور پر معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘

پاکستان کی تقریباً 25 کروڑ کی آبادی کا نصف یعنی 12 کروڑ، 85 لاکھ 85 ہزار ووٹ ڈالنے کے لیے رجسٹر ہیں اور آج جماعتی بنیادوں پر ہونے والے انتخابات میں اپنی مرضی کے امیدواروں کے حق میں ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔

انتخابات میں قومی اسمبلی کی 265 اور چار صوبائی اسمبلیوں کی مجموعی طور پر 855 نشستوں پر مقابلہ ہو رہا ہے۔

یہ انتخابات ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب ایک روز قبل ہی بلوچستان کے ضلع پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی امیداروں کے دفاتر کے باہر بم دھماکے کیے گئے، جن کی ذمہ داری داعش نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا۔

اس سے قبل بھی حالیہ دنوں میں ملک کے بیشتر علاقوں خصوصاً بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں شدت پسندی کے واقعات ہوئے ہیں، جن میں عام شہریوں سمیت متعدد سکیورٹی اہلکاروں کی بھی جانیں گئیں جبکہ سکیورٹی فورسز کی کاررائیوں میں کئی عسکریت پسندوں بھی مارے گئے۔

ملک میں عام انتخابات کے لیے دو لاکھ 77 ہزار فوجی افسران و اہلکار تعینات کیے گئے جبکہ ان کے ساتھ رینجرز اور ایف سی اہلکار بھی سکیورٹی پر مامور ہیں۔


مختلف سیاسی رہنماؤں نے اپنا ووٹ کہاں کہاں ڈالا؟

پاکستان میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے سلسلے میں پولنگ جاری ہے اور مختلف سیاسی رہنماؤں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کر لیا ہے۔

جمعرات کی صبح مسلملیگ ن کی رہنما مریم اورنگزیب نے مری کے حلقہ این اے 51 میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے لاہور کے حلقہ این اے 128 میں ووٹ کاسٹ کیا۔

نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سعید غنی نے کراچی کے علاقے چنیسر گوٹھ کمیونیٹی ہال گورنمنٹ اسکول میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینیئر ڈپٹی کنوینر فاروق ستار نے کراچی کے حلقہ این اے 244 میں اپنا ووٹ پی آئی بی کالونی میں کاسٹ کردیا۔


پشاور: مردوں اور خواتین کے پولنگ سٹینشز میں ووٹنگ کا عمل جاری

خیبر پختونخوا میں ووٹنگ کا عمل بلا تعطل جاری ہے اور انڈپینڈنٹ اردو نے جن پولنگ سٹیشنز کا دورہ کیا وہاں باہر اور اندر پولیس کے اہلکار تعینات ہے جبکہ پولنگ سٹیشن کی حدود میں فوج کے جوان موجود نہیں ہیں۔

انٹرنیٹ کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے سیاسی جماعتوں کی پولنگ کیمپس میں ووٹرز کی تفصیلات چیک کرنے میں مسئلہ درپیش آرہا ہے۔

ایک ووٹر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’مجھے اپنے بلاک اور پولنگ سٹیشن کا پتہ نہیں ہے لیکن انٹرنیٹ موجود نہیں ہے تو میں چیک نہیں کر سکتا ہوں۔‘

مردوں کے پولنگ سٹیشنز کی طرح خواتین پولنگ سٹیشنز میں بھی حق رائے دہی استعمال کرنے کا عمل جاری ہے اور پولنگ سٹیشنز میں خواتین کا رش دیکھنے کو ملا۔


ہمارا نظام انٹرنیٹ پر منحصر نہیں: چیف الیکشن کمشنر

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کا جمعرات کو کہنا ہے کہ ’انتخابات کے حوالے سے ہمارا نظام انٹرنیٹ پر منحصر نہیں ہے۔ انٹرنیٹ بند ہونے سے ہماری تیاریوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔‘

ان کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ یا ٹیلی فون سروس الیکشن کمیشن کے اختیار سے باہر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کل بھی بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہیں۔

ان کے مطابق: ’سکیورٹی صورت حال کا جائزہ ایجنسیوں اور وزارت داخلہ کا کام ہے۔ ہم وزارت داخلہ کو موبائل سروس کھولنے کا نہیں کہیں گے۔‘


اسلام آباد، سندھ اور پنجاب میں سکیورٹی کے انتظامات مکمل مانیٹرنگ جاری

پاکستان رینجرز سندھ کا کہنا ہے کہ فوج اور سندھ پولیس نے سکیورٹی کے انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔

جمعرات کو جاری کیے جانے والے بیان میں سندھ رینجرز کا کہنا ہے کہ تمام اہم مقامات پر نفری کو تعینات کردیا گیا ہے۔

بیان کے پورے صوبے میں رینجرز کے 10 ہزار اہلکار تعینات کیے گئے ہیں جس میں سے چھ ہزار اہلکار کراچی اور چار ہزار اہلکار اندرون سندھ فرائض سر انجام دیں گے۔

کراچی میں کوئیک رسپانس فورس کے440 دستے تعینات کیے گئے ہیں جبکہ اندرون سندھ 392 دستے تعینات ہوں گے۔

دوسری جانب پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ عام انتخابات کے پرامن، شفاف اور محفوظ انعقاد کے لیے فورس چوکس ہے اور لاہور سمیت صوبہ پنجاب میں سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔

آئی جی پنجاب عثمان انور نے جمعرات کو جاری کیے جانے والے بیان میں کہا ہے کہ آر پی اوز، ڈی پی اوز، سی ٹی اوز، سینئر افسران تمام تر انتظامات کا خود جائزہ لیں گے۔

آئی جی پنجاب کے مطابق ساڑھے پانچ ہزار سے زیادہ اہلکار انتہائی حساس پولنگ سٹیشنز پر تعینات ہیں جبکہ اضافی  نفری، ڈولفن فورس، کوئیک رسپانس سمیت دیگر ٹیمیں بھی تعینات ہیں۔

ان کے مطابق انتخابی عمل کی مانیٹرنگ کے لیے 32 ہزار سے زائد سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کا کام مکمل ہو چکا ہے۔

سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سکیورٹی اداروں نے اسلام آباد کے تینوں حلقوں میں حساس پولنگ سٹیشنز کا ڈیٹا مرتب کر لیا ہے جن میں سے اسلام آباد کے تین حلقوں میں 78 پولنگ سٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا ہے جبکہ ان 78 حساس پولنگ سٹیشنز کو تین کیٹگریز میں شامل کیا گیا ہے۔

سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ 17 حساس پولنگ سٹیشنز کیٹگری اے میں شامل ہیں جبکہ 28 کیٹگری بی اور 33 حساس پولنگ سٹیشنز کیٹگری سی میں شامل ہیں۔

اسلام آباد کے تینوں حلقوں میں 158 پولنگ سٹیشنز مشترکہ طور پر قائم ہوں گے جبکہ سپیشل برانچ نے حساس پولنگ سٹیشنز کی رپورٹ سکیورٹی پلان کے لیے پولیس کو ارسال کر دی ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے