fbpx
خبریں

سیاسی قیدیوں کو رہا کریں، پی ٹی آئی کے مینڈیٹ کا احترام کریں: گوہر خان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ہفتے کو کہا ہے کہ تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی اور پارٹی کے حکمرانی کے مینڈیٹ کو قبول کرنا ہی وہ واحد ’ہیلنگ ٹچ (زخم بھرنا)‘ ہے جو آرمی چیف عام انتخابات کے بعد دے سکتے ہیں جس میں پی ٹی آئی نے فتح کا دعوی کیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین گوہر خان کا یہ بیان عرب نیوز کو ہفتے کو دیے گئے انٹرویو میں سامنے آیا ہے۔ اس بیان سے چند گھنٹے قبل پاکستان فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا تھا کہ ملک میں ’متحد حکومت‘ تشکیل دی جائے۔

اگرچہ عام انتخابات 2024 میں قومی اسمبلی کی 265 نشستوں کے حتمی نتائج ابھی تک جاری نہیں کیے گئے تاہم پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے 258 میں سے تقریباً 100 نشستیں جیت لی ہیں۔

پی ٹی آئی کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) 73 نشستوں کے ساتھ دوسرے اور بلاول بھٹو زرداری کی قیادت والی پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) 54 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔

چوں کہ کوئی بھی جماعت قومی اسمبلی کی 133 نشستیں نہیں جیت سکی لہذا کسی بھی جماعت کو حکومت بنانے کے لیے دوسری پارٹیوں کی حمایت درکار ہوگی۔

جمعے کو نواز شریف نے دیگر سیاسی جماعتوں پر زور دیا تھا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت تشکیل دیں اور ہفتے کی سہ پہر آرمی چیف نے ایک ’متحد حکومت‘ کا مطالبہ کیا جو پاکستان میں استحکام لا سکے۔

کیا پی ٹی آئی ’ہیلنگ ٹچ‘ پر غور کرے گی؟

عمران خان کے وکیل اور چیئرمین پی ٹی آئی گوہر خان نے عرب نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں جواب دیا کہ ’ہیلنگ ٹچ کا مطلب یہ ہے کہ آپ (فوج) کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ پاکستان میں اب کوئی سیاسی قیدی نہ ہو۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پی ٹی آئی کے مینڈیٹ کا احترام کیا جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ کوئی ہیلنگ ٹچ نہیں ہو سکتا۔‘

آرمی چیف کی جانب سے ’متحد حکومت‘ کے مطالبے کے جواب میں گوہر خان نے کہا کہ متحد حکومت کا مطلب مخلوط حکومت نہیں ہے۔

گوہرخان نے کہا کہ ’متحد حکومت کا مطلب یہ ہے کہ ہر پارٹی کو ایک چیز پر متحد ہونا چاہیے، وہ یہ ہے کہ آپ کو سب سے پہلے عوامی مینڈیٹ کا احترام کرنا ہوگا۔

’لوگوں نے [ووٹ کے ذریعے] بات کی ہے اور پہلی بار انہوں نے (پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران) بہت مشکل صورت حال میں بات کی ہے۔‘

عمران خان خود انتخابات 2024 میں حصہ نہیں لے سکے کیوں کہ وہ گذشتہ سال اگست سے جیل میں ہیں، انہیں چار مقدمات میں قید کی سزا سنائی گئی ہے اور وہ دس سال کے لیے الیکشن لڑنے سے نااہل ہیں۔

انتخابی نتائج میں ہیرا پھیری کا الزام عائد کرنے والی جماعت پی ٹی آئی کے چیئرمین گوہر خان کا کہنا ہے کہ جیتنے والے 102 آزاد امیدواروں میں سے 95 پی ٹی آئی کے وفادار ہیں، جبکہ وہ کم از کم 50 نشستوں پر نتائج کو چیلنج کریں گے۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان میں قومی اسمبلی کی 336 نشستیں ہیں جن میں سے 266 پر براہ راست انتخاب ہوتا ہے جبکہ 60 نشستیں خواتین اور 10 مذہبی اقلیتوں کے لیے مخصوص ہیں جو عام انتخابات میں ان کی جیت کے تناسب کی بنیاد پر جماعتوں کو دی جاتی ہیں۔ آٹھ فروری کو 265 نشستوں پر انتخابات ہوئے تھے جبکہ ایک پر امیدوار کے قتل ہوجانے کی وجہ سے انتخاب نہیں ہوا تھا۔

گوہر خان نے کہا کہ ’ہم پنجاب میں فتح کے قریب ہیں۔ ہمارے پاس کے پی کے [خیبر پختونخوا] میں دو تہائی اکثریت ہے اور ہم دراصل مرکز میں حتمی اعداد و شمار کے قریب ہیں۔ امید ہے کہ ہم مرکز کے ساتھ ساتھ پنجاب اور کے پی کے میں بھی حکومت بنائیں گے۔‘

دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی طرح گوہر خان نے بھی الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ ختم ہونے کے دو دن بعد بھی ووٹنگ کے مکمل نتائج جاری کرنے میں تاخیر پر افسوس کا اظہار کیا۔

پی ٹی آئی رہنما نے گذشتہ روز متنبہ کیا تھا کہ ’ہم الیکشن کمیشن آف پاکستان کو آج رات 12 بجے تک تمام نتائج کا اعلان کرنے کا وقت دے رہے ہیں۔‘

گوہر خان کا کہنا تھا کہ ’اگر ایسا نہ ہوا تو ہم ان تمام علاقوں میں ریٹرننگ افسر کے دفاتر کے سامنے پرامن احتجاج کریں گے جہاں انتخابات کے نتائج  کا اعلان نہیں کیا گیا ہے یا نتائج کو روکے گئے ہیں۔‘

تاہم رات 12 بجے کی حد گزر جانے کے بعد اب تک پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے البتہ پی ٹی آئی کراچی میں جماعت اسلامی کے ساتھ ملک کر کل سے ہی انتخابی نتائج میں مبینہ ہیرا پھیری کے خلاف احتجاج کر رہی ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی گوہر خان نے کہا کہ پارٹی آئندہ چند دنوں میں فیصلہ کرے گی کہ وہ پارلیمنٹ میں مخصوص نشستوں کے حصے کا دعویٰ کرنے کے لیے کس جماعت میں شامل ہوگی اور ساتھ ہی عمران خان کی ’حتمی ہدایات‘ کے بعد مرکز، پنجاب اور کے پی میں اہم تقرریوں کے لیے ناموں کا انتخاب کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی کو یقین ہے کہ آنے والے دنوں میں اس کے رہنما کو جیل سے رہا کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ’عوام نے عمران خان کے حق میں فیصلہ کیا ہے۔ میرا خیال ہے ہم ہائی کورٹ جائیں گے تو، ان سزاؤں (خان کے خلاف) کو کالعدم قرار دیا جائے گا اور وہ جلد ہی باہر آ جائیں گے۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے