پاکستان کے وفاقی دارالحکومت میں سکیورٹی خدشات کے سبب متعدد یونیورسٹیاں اور تعلیمی ادارے مسلسل دوسرے روز بھی بند ہیں اور پولیس نے کہا ہے کہ موجودہ صورت حال اور سیاسی سرگرمیوں کے پیش نظر اسلام آباد میں سکیورٹی سخت کی گئی ہے۔
پیر کو اچانک اسلام آباد میں کئی یونیورسٹیاں بند کر دی گئی تھیں، جس کے باعث لوگوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔ بعدازاں منگل کو وفاقی دارالحکومت میں واقع بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ جامعہ 23 جنوری سے 26 جنوری تک بند رہے گی۔ ترجمان کے مطابق یونیورسٹی کو بند رکھنے کا فیصلہ اسلام آباد میں سکیورٹی صورت حال کے پیش نظر کیا گیا۔
اسلام آباد پولیس کی طرف سے پیر کو رات گئے ایک پیغام میں کہا گیا کہ ’اسلام آباد میں موجودہ صورت حال اور سیاسی سرگرمیوں کے پیش نظر سکیورٹی سخت کی گئی ہے۔‘
تاہم بیان میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ ’ڈپٹی کمشنر اسلام آباد سے منسوب سکول، کالجز اور کاروباری مراکز کی بندش کا جعلی نوٹیفکیشن سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے۔ محض پراپیگنڈہ اور افواہوں پر کان مت دھریں بلکہ مصدقہ ذرائع سے جاری کردہ اطلاعات پر یقین کریں۔‘
مزید کہا گیا کہ کسی بھی غیر معمولی سرگرمی کی اطلاع پولیس کی ہیلپ لائن پر دی جائے۔
اسلام آباد میں موجودہ صورتحال اور سیاسی سرگرمیوں کے پیش نظر سیکیورٹی سخت کی گئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد سے منسوب سکول ، کالجز، کاروباری مراکز کی بندش کا جعلی نوٹیفکیشن سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے۔
محض پراپیگنڈہ اور افواہوں پر کان مت دھریں بلکہ مصدقہ ذرائع سے جاری کردہ…
— Islamabad Police (@ICT_Police) January 22, 2024
کئی نجی تعلیمی اداروں نے بھی سکیورٹی خدشات کے سبب اسکول بند کر رکھے ہیں اور آن لائن کلاسوں کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔
سکیورٹی خدشات کی نوعیت کے بارے میں پولیس کی جانب سے تو کچھ نہیں کہا گیا البتہ نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے پیر کو انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ سکیورٹی ’الرٹ حقیی ہیں اور ان کی وجوہات بھی واضح ہیں۔‘
وفاقی دارالحکومت میں کاروباری سرگرمیاں تو معمول کے مطابق جاری ہیں تاہم شہر کے بعض داخلی اور خارجی راستوں پر معمولی کی چیکنگ میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ملک میں آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات سے قبل حالیہ ہفتوں میں عسکریت پسندوں نے مختلف علاقوں میں ان شخصیات کو نشانہ بنایا ہے، جو الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ حکومت میں شامل عہدیدار یہ کہتے رہے ہیں کہ انتخابات کے پرامن انعقاد کے لیے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔