fbpx
خبریں

سنگاپور: 20 برس میں پہلی خاتون کو پھانسی دی جائے گی

سنگاپور میں رواں ہفتے منشیات کے دو مجرموں کو پھانسی دی جائے گی جن میں ایک خاتون بھی شامل ہیں۔ 

انسانی حقوق کی مقامی تنظیم ٹرانسفارمیٹو جسٹس کلیکٹو (ٹی جے سی) نے اس خاتون کی شناخت سری دیوی دجامانی کے طور پر کی اور یہ سنگاپور میں 20 سال میں سزائے موت پانے والی پہلی خاتون ہوں گی۔ 

ٹی جے سی نے کہا کہ تقریباً 50 گرام (1.76 اونس) ہیروئن سمگلنگ کے جرم میں سزا پانے والے 56 سالہ شخص کو بدھ کو جنوب مشرقی ایشیائی شہر کی چنگی جیل میں پھانسی دی جائے گی۔ 

سینٹرل نارکوٹکس بیورو نے ایک بیان میں کہا کہ محمد عزیز بن حسین کو، جنہیں 2017 میں ہیروئن سمگلنگ کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی، کو چنگی جیل میں پھانسی دے دی گئی۔ 

سزا کے خلاف حسین کی سابقہ اپیلیں خارج اور صدارتی معافی کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی۔

45 سالہ خاتون مجرم سری دیوی دجامانی کو جمعے کو پھانسی پر لٹکایا جائے گا۔ انہیں 2018 میں تقریبا 30 گرام ہیروئن سمگلنگ کے الزام میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ 

ٹی جے سی کی کارکن کوکیلا انناملائی نے کہا کہ اگر ایسا کیا گیا تو وہ سنگاپور میں 2004 کے بعد سزائے موت پانے والی پہلی خاتون ہوں گی۔ 

2004 میں 36 سالہ ہیئر ڈریسر ین مے ووین کو منشیات سمگلنگ کے الزام میں پھانسی دی گئی تھی۔ 

ٹی جے سی نے کہا کہ دونوں قیدی سنگاپور کے شہری ہیں اور ان کے اہل خانہ کو ان کی پھانسی کی تاریخوں کے بارے میں نوٹس موصول ہوئے ہیں۔ 

اے ایف پی نے ای میل کے ذریعے جیل حکام سے سوالات پوچھے تھے، جن کا جواب نہیں دیا گیا۔ 

سنگاپور میں قتل اور اغوا کی کچھ اقسام سمیت بعض جرائم کے لیے سزائے موت دی جاتی ہے۔ 

سنگاپور میں منشیات کے خلاف دنیا کے سخت ترین قوانین بھی موجود ہیں: 500 گرام سے زیادہ بھنگ اور 15 گرام ہیروئن سمگلنگ کے نتیجے میں موت کی سزا ہوسکتی ہے۔ 

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کرونا وبائی کے دوران دو سال کا وقفہ رہا جس کے بعد حکومت  نے سزائے موت پر عمل درآمد دوبارہ شروع کر دیا اور اب تک کم از کم 13 افراد کو پھانسی دی جا چکی ہے۔ 

انسانی حقوق کے نگران ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے منگل کو سنگاپور پر زور دیا کہ وہ سزائے موت پر عمل درآمد روکے۔ 

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سزائے موت کی ماہر چیارا سنگیورجیو نے ایک بیان میں کہا، ’یہ ناقابل قبول ہے کہ سنگاپور میں حکام منشیات پر قابو پانے کے نام پر سزائے موت پر عمل پیرا ہیں۔ 

’اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ سزائے موت کا منشیات کی روک تھام، اس کے استعمال اور دستیابی پر کوئی اثر پڑتا ہے۔‘

انہوں مزید کہا، ’جیساکہ دنیا بھر کے ممالک سزائے موت کو ختم اور منشیات کی پالیسی میں اصلاحات کو اپنا رہے ہیں، سنگاپور کے حکام ایسا نہیں کر رہے ہیں۔‘

سنگاپور کا اصرار ہے کہ سزائے موت جرائم کی روک تھام کا ایک مؤثر طریقہ ہے۔ 

گذشتہ سال جنہیں پھانسی دی گئی ان میں ناگینتھران کے دھرمالنگم بھی شامل تھے، ان کی پھانسی کے خلاف عالمی سطح پر کافی آوازیں اٹھائی گئیں کیونکہ انہیں ذہنی معذوری سمجھا جاتا تھا۔ 




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے