fbpx
خبریں

سعود شکیل: جاوید میانداد کا ریکارڈ توڑنے والے نئے ’مردِ بحران‘

گذشتہ دہائی میں کرکٹ کی دیوار کی اصطلاح تسلسل سے استعمال ہوتی رہی ہے اور انڈیا کے عظیم بلے بازراہل ڈریوڈ کو ’انڈین وال‘ کہا جاتا تھا۔ ڈریوڈ کی خاص بات یہ تھی کہ وہ وکٹ پر پہنچ کر جم جاتے تھے اور ایک اینڈ سنبھال لیتے تھے جس سے ٹیم کو نہ صرف ٹھہراؤ مل جاتا تھا بلکہ دوسری طرف سے باقی بلےباز رنز کی رفتار تیز رکھتے تھے۔

پاکستان ٹیم میں پچھلے 20 برس میں لوئر مڈل آرڈر میں متعدد بلےباز آئے ہیں مگر ان کے کھیل میں تسلسل کی کمی نظر آئی۔ خاص طور پر اسد شفیق کے جانے کے بعد سے ٹیم میں ایک اینکر بلے باز کی سخت ضرورت تھی جو ٹیل اینڈرز کے ساتھ لمبی رفاقت کر سکے۔

اب ایسا بلے باز سامنے آیا ہے جس میں ٹھہراؤ بھی ہے اور اطمینان بھی۔ اسے بیٹنگ کی نازک صورت حال سے گھبراہٹ نہیں ہوتی، وہ جانتا ہے کہ اسے وکٹ پر پہنچ کر کیا کرنا ہے۔

اگرچہ سعود کے کیریئر کا ابھی آغاز ہے اور میچوں کی تعداد بھی کم ہے لیکن ان کے انہماک اور توجہ سے بیٹنگ کو دیکھتے ہوئے تبصرہ نگار انہیں ’وال آف پاکستان‘ کہنے لگے ہیں۔

پاکستان کی مڈل آرڈر گزشتہ کئیی سال سے پریشان کن صورت حال کا شکار ہے، لیکن اب بظاہر ایسا نظر آ رہا ہے کہ اگر سعود شکیل کا تسلسل برقرار رہا تو یہ کمی کافی حد تک پورا ہو جائے گی۔

سعود شکیل نے گال ٹیسٹ میں شاندار 208 ناقابلِ شکست رنز بنا کر شائقین کرکٹ کے دل موہ لیے ہیں اور ماہرین انہیں نیا یونس خان قرار دے رہے ہیں۔

سعود شکیل 1995 میں کراچی میں پیدا ہوئے تھے۔ اپنے ماحول اور اردگرد کی فضا کے باعث بلے بازی کے شعبے میں چلے گئے۔ کم سنی سے ہی کرکٹ کا شوق ان کی مہارت کی بنیاد بن گیا

سابق کپتان سرفراز احمد بتاتے ہیں کہ ایک بار وہ کے سی سی اے کی ٹیم کی پریکٹس کررہے تھے تو ایک چھوٹاسا بچہ ہیلمٹ پیڈزوغیرہ پہن کر نیٹ پریکٹس پر آگیا۔ اور کراچی کے خطرناک بولرزکو کھیلنے لگا۔ سرفراز نے جو دیکھا تو دور سے چیخے، ’بچہ ہے یہ۔ گیند لگ جائے گی۔‘

لیکن جب اس کا سٹائل اور مہارت دیکھی تو حیران رہ گئے۔ بائیں ہاتھ سے سعود اپنی عمر سے دگنے فاسٹ بولروں کو خوبصورتی سے کھیل رہے تھے۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کراچی جم خانہ سے قومی ٹیم تک

ان کی کلب کرکٹ میں عمدہ کارکردگی دیکھتے ہوئے جب انہیں 2014 میں آئی سی سی انڈر 19 ورلڈ کپ کے لیے پاکستانی ٹیم میں منتخب کیا گیا تو کسی کو حیرت نہیں ہوئی کیونکہ وہ اس وقت کے تمام نوجوان بلے بازوں سے ان کا کارکردگی بہتر تھی۔

سعود شکیل کو کلب کرکٹ میں اچھی کارکردگی کے باعث 2015 میں قائد اعظم ٹرافی میں کراچی کی طرف سے فرسٹ کلاس کیریئر کے آغاز کا موقع مل گیا لیکن وہ اپنی جگہ برقرار نہ رکھ سکے۔ انہوں نے موقع کی تلاش میں اسلام آباد میں پی ٹی وی کی ٹیم میں شمولیت اختیار کر لی جہاں سابق ٹیسٹ کرکٹر اور چیف سیلکٹر محمد وسیم ان کی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے۔

محمد وسیم نے ہی سعود شکیل کو سب سے پہلے 2021 میں جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں شامل کیا لیکن فواد عالم کی موجودگی میں ان کی جگہ نہ بن سکی۔

سعود شکیل کو تاہم 2021 میں کارڈف انگلینڈ میں ایک روزہ میچ میں موقع مل گیا۔ وہ پہلے میچ میں تو کچھ نہ کر پائے، لیکن لارڈز میں نصف سنچری کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

وہ اب تک پانچ ایک روزہ میچ کھیل چکے ہیں۔

ٹیسٹ کرکٹ میں ان کا کیریئر انگلینڈ کے خلاف راولپنڈی میں ہوا، جہاں وہ دوسری اننگز میں ڈیبیو پر نصف سنچری سکور کرنے میں کامیاب رہے

سعود شکیل کے منفرد ریکارڈز

سعود شکیل جب حالیہ گال ٹیسٹ میں 141 رنز پر پہنچے تو وہ پاکستان کی طرف سے پہلی 11 اننگزمیں سب سے زیادہ رنز کرنے والے بلے باز بن گئے۔ اس فہرست میں جاوید میاں داد اور سعید انور بھی ان سے پیچھے ہیں۔

وہ سنیل گواسکر اور ڈان بریڈ مین کے بعد پہلے چھ ٹیسٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز ہیں۔

انہوں نے اپنے تمام میچوں میں اب تک 50 سے زیادہ رنز کی اننگز کھیلی ہیں جو ایک منفرد ریکارڈ ہے۔

گال ٹیسٹ

گال ٹیسٹ میں سعود ایک ایسے وقت میں بیٹنگ کرنے آئے جب ٹیم مشکلات کا شکار تھی، آدھی ٹیم واپس لوٹ چکی تھی اور سری لنکا کا دباؤ بہت بڑھ چکا تھا ۔ایسے میں انہوں نے سلمان علی آغا کے ساتھ چھٹی وکٹ کے لیے ریکارڈ شراکت کی دونوں نے مل کر177 رنز بنا کر ٹیم کو محفوظ مقام تک پہنچا دیا۔

سعود شکیل کا بیٹ اس کے بعد بھی رکا نہیں۔ سلمان تو 83 رنز پر آؤٹ ہوگئے، لیکن سعود نے پہلے نعمان علی کے ساتھ 52 رنز کی رفاقت کی اور پھر نسیم شاہ کے ساتھ ایک اور ریکارڈ پارٹنر شپ 96 رنز کی بنائی۔

سعود شکیل نے اس دوران رنز بنانے کی ذمہ داری خود سنبھال رکھی اور ہر گیند کو میرٹ پر کھیلتے ہوئے رنز کرنے کا کوئی موقع ضائع نہیں کیا۔

سعود شکیل نے ڈبل سنچری بنا کر ریکارڈبک میں اپنا نام درج کرا لیا۔ وہ پہلے پاکستانی ہیں جس نے سری لنکا میں ڈبل سنچری سکور کی ہے، جبکہ نمبر پانچ پر کھیلتے ہوئیے وہ پہلے کھلاڑی ہیں جنہوں نے ڈبل سنچری بنائی ہے۔

سعود شکیل نے 352 گیندوں پر 19 چوکوں کی مدد سے ڈبل سنچری بنائی۔ پاکستان کی طرف سے آخری ڈبل سنچری 2016 میں اظہر علی نے آسٹریلیا میں بنائی تھی۔

پاکستان نے گال ٹیسٹ کے تیسرے دن سعود شکیل کی میراتھن اننگز ڈبل سنچری کی بدولت میچ پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

پاکستان اپنی پہلی اننگزمیں 461 رنز بناکر آؤٹ ہو گیا۔ اس طرح پاکستان نے مجموعی طور پر 149 رنز کی برتری حاصل کر لی ہے اور اب سری لنکا کے لیے اس ٹیسٹ کو بچانا چیلنج بن گیا ہے۔

پاکستان کی اننگز کے ہیرو سعود شکیل تھے جنہوں نے 208 رنز بنائے اور آؤٹ نہیں ہوئے، ان کی یہ اننگز شائقین کو برسوں یاد رہے گی۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے